’منی پور تشدد پر پی ایم مودی کی خاموشی ریاستی عوام کے ساتھ ناانصافی‘، کانگریس صدر نے امت شاہ کو لکھا خط

کھڑگے نے امت شاہ کو لکھا ہے کہ 24 جنوری کو امپھال میں اراکین پارلیمنٹ، اراکین اسمبلی اور وزراء کی ایک میٹنگ بلائی گئی تھی، اس دوران منی پور کانگریس صدر کیسم میگھ چندر کی پٹائی کی گئی۔

<div class="paragraphs"><p>ملکارجن کھڑگے / آئی اے این ایس</p></div>

ملکارجن کھڑگے / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے منی پور میں گزشتہ تقریباً 9 ماہ سے جاری تشدد کو لے کر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو آج ایک خط لکھا ہے۔ اس خط میں ریاست کے حالات پر تشویش کا اظہار بھی کیا گیا ہے اور اس معاملے میں وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی پر تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔ 27 جنوری کو امت شاہ کے نام لکھے گئے اس خط میں کھڑگے نے منی پور کانگریس صدر کے ساتھ گزشتہ دنوں ہوئی مار پیٹ کا حوالہ بھی دیا ہے۔

اپنے خط میں کھڑگے نے امت شاہ سے گزارش کی ہے کہ اس شمال مشرقی ریاست میں جمہوریت و نظامِ قانون کی بحالی کے لیے مناسب قدم اٹھائے جائیں۔ انھوں نے خراب حالات کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’24 جنوری کو امپھال میں اراکین پارلیمنٹ، اراکین اسمبلی اور وزراء کی ایک میٹنگ بلائی گئی تھی۔ اس دوران منی پور پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اور رکن اسمبلی کیسم میگھ چندر کی پٹائی کی گئی۔‘‘


خط میں کانگریس صدر کھڑگے نے دعویٰ کیا ہے کہ کیسم میگھ چندر کی پٹائی کا واقعہ سنٹرل سیکورٹی فورسز اور انٹلیجنس اہلکاروں کی موجودگی کے باوجود پیش آیا۔ اس معاملے میں اب تک ریاست کے وزیر اعلیٰ اور وزارت داخلہ کے ذریعہ کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ کھڑگے نے اپنے خط میں ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کا بھی تذکرہ کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں ’’14 جنوری 2024 کو بھارت جوڑو نیائے یاترا کا افتتاح کرنے کے لیے میں نے منی پور کا دورہ کیا تھا۔ میں نے محسوس کیا کہ منی پور کا سماج پوری طرح تقسیم ہو گیا ہے اور وہاں لوگوں کو راحت، امن و انصاف کے لیے اب تک کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔‘‘

دو صفحات پر مشتمل اس خط میں کھڑگے نے منی پور معاملے پر وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں ’’منی پور تشدد کو لے کر وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی ریاستی عوام کے ساتھ ناانصافی ہے۔‘‘ ساتھ ہی کانگریس صدر امت شاہ سے گزارش کرتے ہیں کہ منی پور میں جمہوریت اور نظامِ قانون کی بحالی کے لیے مناسب قدم اٹھائے جائیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔