مرکز کو الیکشن کمشنرز کی تقرری سے روکنے کے لیے سپریم کورٹ میں مفاد عامہ عرضی داخل

مفاد عامہ عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مارچ 2023 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن کے ارکان کی تعیناتی سے متعلق ہدایت دی جائے۔

الیکشن کمیشن، تصویر آئی اے این ایس
الیکشن کمیشن، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ میں ایک مفاد عامہ عرضی (پی آئی ایل‘ داخل کی گئی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کو موجودہ قانون کے مطابق الیکشن کمیشن میں خالی عہدوں پر تقرریاں کرنے سے روکا جائے۔ موجودہ قانون کے تحت چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) اور دیگر الیکشن کمشنرز (ای سی) کی تقرری کے عمل میں چیف جسٹس آف انڈیا شامل نہیں ہیں۔

مفاد عامہ عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مارچ 2023 کے سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کے فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن کے ارکان کی تعیناتی کی ہدایت دی جائے۔ اس فیصلے میں الیکشن کمیشن کے اعلیٰ عہدیداروں کی تقرری وزیر اعظم، لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر (LOP) اور چیف جسٹس آف انڈیا پر مشتمل پینل کے مشورے پر صدر جمہوریہ کے ذریعے کیے جانے کی بات کہی گئی ہے۔ یہ پی آئی ایل کانگریس لیڈر جیہ ٹھاکر نے چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنرز (تقرری، سروس کی شرائط اور مدت ملازمت) ایکٹ 2023 کو چیلنج کرتے ہوئے داخل کی ہے۔


 واضح رہے کہ مرکزی وزارت قانون و انصاف کی طرف سے جاری کردہ گزٹ نوٹیفکیشن کے خلاف سپریم کورٹ میں کئی مفاد عامہ عرضیاں داخل کی گئی ہیں۔ اس نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ CEC اور EC کا تقرر صدر جمہوریہ ہند کی طرف سے ایک سلیکشن کمیٹی کی سفارش پر کیا جائے گا جس میں وزیر اعظم، لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر اور وزیر اعظم کے ذریعہ نامزد کردہ مرکزی کابینہ کا کوئی وزیر شامل ہوگا۔

رواں سال جنوری میں جسٹس سنجیو کھنہ کی سربراہی والی بنچ نے اس معاملے میں مرکزی حکومت اور دیگر کو نوٹس جاری کیا تھا، لیکن پارلیمنٹ کے ذریعہ حال ہی میں بنائے گئے قانون پر عمل آوری پر روک لگانے کا کوئی حکم جاری نہیں کیا تھا۔ بنچ نے کہا تھا کہ ’’ہم ایسے قانون پر پابندی نہیں لگا سکتے‘‘۔ اس بنچ میں جسٹس دیپانکر دتہ بھی شامل تھے۔ واضح رہے کہ الیکشن کمشنر ارون گوئل 9 مارچ کو اپنے عہدے سے مستعفی ہو  گئے تھے۔ چونکہ پہلے سے ہی الیکشن کمشنر کا ایک عہدہ خالی تھا، اس لیے اب الیکشن کمشنر کے دونوں عہدے خالی ہو گئے ہیں۔ اس وقت صرف چیف الیکشن کمشنر موجود ہیں اور فی الحال انتخابات کی مکمل ذمہ داری انہی کے کندھوں پر ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔