الیکٹورل بانڈ معاملہ: ایس بی آئی کو سپریم کورٹ نے لگائی پھٹکار، 12 مارچ تک تفصیلات دینے کا حکم

اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے تمام دلائل کو مسترد کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کل یعنی 12 مارچ تک مکمل تفصیلات دینے کا حکم دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

الیکٹورل بانڈ کی تفصیلات دینے سے متعلق سپریم کورٹ میں آج سماعت ہوئی۔ الیکٹورل بانڈز پر سماعت کے دوران اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) کو سپریم کورٹ سے بڑا جھٹکا ملا ہے۔ آج  ہوئی سماعت کے دوران سپریم کورٹ  نے ایس بی آئی کو کل  یعنی 12 مارچ تک مکمل تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔

ایس بی آئی کی درخواست پر سماعات کرتے ہوئے عدالت نے پوچھا کہ آخر اسے الیکٹورل بانڈ کے اعداد و شمار یکجا کرنے اور اس کی تفصیلات دینے میں کیا دشواری پیش آ رہی ہے۔ عدالت نے ایس بی آئی کو حکم دیا کہ وہ فوری طور پر الیکٹورل بانڈ کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو فراہم کرے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے ایس بی آئی سے سوال کیا کہ گزشتہ 26 دنوں کے دوران آپ نے کیا کیا؟ اس پر ایس بی آئی نے کہا کہ ہمیں تفصیلات دینے میں کوئی دقت نہیں ہے لیکن تھوڑا وقت دیا جائے۔

چیف جسٹس نے ایس بی آئی سے کہا کہ ’’آپ ہمیں بتائیں کہ 26 دنوں سے آپ کیا کر رہے تھے؟‘‘ اس کے بعد جسٹس کھنہ نے کہا کہ ’’آپ خود اس بات کو قبول کر رہے ہیں کہ آپ کو تفصیلات دینے میں کوئی دشواری نہیں ہے، تو ان 26 دنوں میں کافی کام ہو سکتا تھا۔‘‘ عدالت نے ایس بی آئی سے کہا کہ وہ الیکٹورل بانڈ کے بارے میں فوری طور پر الیکشن کمیشن کو معلومات فراہم کرے۔ چیف جسٹس چندرچوڑ نے ایس بی آئی کو حکم دیا کہ وہ 12 مارچ تک انتخابی بانڈ سے متعلق تمام معلومات الیکشن کمیشن کو فراہم کرے۔ اس میں سیاسی جماعتوں کی طرف سے انتخابی بانڈ کی نقدی کے بارے میں معلومات بھی شامل ہونی چاہیے۔


سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ایس بی آئی سے پوچھا کہ ’’اب تک آپ نے کیا کیا؟‘‘ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردی والا، جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس بی آر گوئی، جسٹس منوج مشرا کی بنچ کے سامنے سماعت کے دوران ایس بی آئی نے کہا کہ ڈیٹا کو ڈیکوڈ کرنے میں وقت لگے گا۔ ایس بی آئی کے وکیل ہریش سالوے نے اس کے لیے مزید وقت طلب کیا۔ جسٹس کھنہ نے ایس بی آئی کے وکیل ہریش سالوے سے کہا کہ ’’سیاسی پارٹیوں نے بانڈ کو کیش کرنے سے متعلق معلومات دے دی ہے۔ آپ کے پاس پہلے سے ہی تفصیلات موجود ہیں۔‘‘ اس پر سالوے نے کہا کہ ’’براہ کرم ہمیں ڈیٹا یکجا کرنے کے لیے کچھ وقت دیں۔‘‘ اس کے فوراً بعد چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ ’’اب ہم اس معاملے میں حکم دیں گے۔‘’

سینئر وکیل کپل سبل نے اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) کی طرف سے انتخابی بانڈ کی تفصیلات دینے کے لیے مزید وقت طلب کرنے کی درخواست اور اس کی وجوہات کو بچکانہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اپنے وقار کی حفاظت کرنا سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے اور جب آئینی بنچ پہلے ہی اپنا فیصلہ دے چکی ہے تو ایس بی آئی کی عرضی کو قبول کرنا ’آسان نہیں ہوگا‘۔ واضح رہے کہ انتخابی بانڈ اسکیم کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی گزاروں کے دلائل کپل سبل نے پیش کیے۔


کپل سبل نے کہا کہ ایس بی آئی کا یہ دعویٰ کہ ڈیٹا کو یکجا کرنے میں کئی ہفتے لگیں گے، اس سے ایسا لگتا ہے کہ کوئی کسی کو بچانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ ایس بی آئی کا ارادہ حکومت کو تحفظ فراہم کرنا ہے، بصورت دیگر بینک انتخابی بانڈ کی تفصیلات دینے کے لیے 30 جون تک ایسے وقت توسیع کی درخواست نہیں کرتا جب انتخابات اپریل-مئی میں ہونے والے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔