پی ایچ ڈی اسکالر آن لائن کررہا تھا دلہن کی تلاش، ہوگیا سائبر فراڈ کا شکار، 49 لاکھ روپے گنوا بیٹھا
فراڈ کرنے والوں نے جعلی ورچوئل پرس تیار کیا ہے جس میں منافع کی جعلی رقم دکھائی گئی۔ یہ دیکھ کر متاثرہ کو یقین ہوا کہ اس کی رقم بڑھ رہی ہے۔ اس نے 10 سے زائد ٹرانزیکشن میں 49 لاکھ روپے منتقل کردیئے۔

قومی راجدھانی سے ملحق مغربی اترپردیش کے شہر غازی آباد سے سائبر فراڈ کا ایک نیا سنسنی خیزمعاملہ سامنے آیا ہے۔ غازی آباد کے ویشالی علاقے کا رہنے والا پی ایچ ڈی اسکالر ایک آن لائن پلیٹ فارم پر شادی کے لیے دُلہن کی تلاش کررہا تھا مگر وہ اس دوران 49 لاکھ روپے کے فراڈ کا شکار ہو گیا۔
متاثرہ نے پولیس میں شکایت درج کرادی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ستمبر میں میٹریمونیل پلیٹ فارم پر پی ایچ ڈی اسکالر کا رابطہ سے ایک خاتون نے ہوا۔ اس نے خود کو غیر شادی شدہ کے طور پر متعارف کرایا اور کہا کہ اس کا خاندان رئیل اسٹیٹ کمپنی چلاتا ہے۔ اس کی کمپنی دہلی-این سی آر اور پنجاب میں کام کرتی ہے۔ ’ٹائمز آف انڈیا‘ کی رپورٹ کے مطابق دونوں کے درمیان بات چیت ہونے لگی۔ چند دنوں کے بعد خاتون نے اس شخص کو بتایا کہ ایک ہائی پروفائل والا کام ہے جس کو فاریکس ٹریڈنگ کہتے ہیں۔ اس کے بعد خاتون نے شخص کو واٹس ایپ کے ذریعے ایک لنک شیئر کیا اور اسے رجسٹر کرنے کو کہا۔
لنک پر کلک کرنے کے بعد کم از کم 250 امریکی ڈالر (22,000 روپے) جمع کرانے تھے مگر خاتون کے کہنے پرشخص نے 500 امریکی ڈالر (تقریباً 44 ہزار روپے) جمع کرادیے۔ ویشالی کے رہنے والے متاثرہ شخص نے مختلف لین دین میں رقم منتقل کرنا شروع کردی۔ سائبر فراڈ کرنے والوں نے ایک جعلی ورچوئل پرس تیار کیا ہے جس میں منافع کی جعلی رقم دکھائی گئی۔ یہ دیکھ کر متاثرہ کو یقین ہوا کہ اس کی رقم بڑھ رہی ہے۔ اس نے 10 سے زائد ٹرانزیکشن میں 49 لاکھ روپے منتقل کردیئے۔
اس کے بعد متاثرہ شخص نے جب اپنے منافع کی رقم نکالنے کی کوشش کی تو وہ اس میں ناکام رہا۔ متاثرہ سے پروسیسنگ فیس اور ٹیکس کے نام پر مزید ادائیگی کرنے کو کہا گیا۔ اس کے بعد اس سے مزید رقم مانگی گئی جس کی وجہ سے انہیں احساس ہوا کہ وہ سائبر فراڈ کے شکار ہو چکے ہیں۔ متاثرہ نے پورے واقعہ کی اطلاع پولیس کو دی اور شکایت درج کرائی۔ لہٰذا حفاظت کے لیے ضروری ہے کہ آن لائن پلیٹ فارم پر ملنے والے شخص پر آنکھ بند کرکے یقین نہ کریں۔