پی ایف آئی کو پھر ملی بری خبر، کیرالہ ہائی کورٹ نے 5.20 کروڑ روپے ہرجانہ ادائیگی کو سنایا حکم

کیرالہ ہائی کورٹ کی بنچ نے کہا کہ ’’آپ کے پاس آپ کی تنظیم ہے، آپ کسی بھی ایشو پر احتجاجی مظاہرہ کر سکتے ہیں، لیکن فلیش ہڑتال نہیں۔‘‘

کیرالہ ہائی کورٹ / آئی اے این ایس
کیرالہ ہائی کورٹ / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) پر پہلے ہی پانچ سالوں کی پابندی عائد کر دی گئی ہے، اور اب کیرالہ ہائی کورٹ نے بھی اسے زوردار جھٹکا دیا ہے۔ کیرالہ اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (کے ایس آر ٹی سی) نے پی ایف آئی کے اراکین کے خلاف جو کیرالہ ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی، اس پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے حق میں فیصلہ سنایا ہے۔

دراصل پی ایف آئی کے کئی ٹھکانوں پر این آئی اے اور ای ڈی کی چھاپہ ماری کے بعد ناراض پی ایف آئی اراکین نے کیرالہ میں متعدد مقامات پر اشتعال انگیز مظاہرہ کیا تھا۔ ان مظاہروں کے دوران پی ایف آئی اراکین نے کئی مقامات پر توڑ پھوڑ کی تھی۔ اتنا ہی نہیں، انھوں نے ریاستی ٹرانسپورٹ کی بسوں کو نذرِ آتش بھی کیا تھا۔ بعد ازاں ریاستی حکومت اور کے ایس آر ٹی سی نے نقصان کا اندازہ تقریباً 5 کروڑ روپے لگایا تھا۔ انھوں نے ہائی کورٹ میں جا کر اس نقصان کے ازالہ کا مطالبہ کیا تھا۔ عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کیرالہ ہائی کورٹ نے فیصلہ سنایا ہے کہ پی ایف آئی کو 5.20 کروڑ روپے ادا کرنے ہوں گے۔


’ٹی وی 9 بھارت وَرش‘ ہندی پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق کیرالہ ہائی کورٹ کی جسٹس اے کے جے شنکرن نامبیار اور جسٹس محمد نیاز سی پی کی بنچ نے اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ پی ایف آئی کے اراکین نے مظاہرہ کے دوران جو توڑ پھوڑ کی ہے اس کے پیچھے پی ایف آئی جنرل سکریٹری پوری طرح سے ذمہ دار ہیں۔ اس دوران عدالت نے اس نقصان کو بنیاد مانا جو کہ ریاستی حکومت اور کے ایس آر ٹی سی نے نقصان کا اندازہ دیا تھا۔

یہ معاملہ تب کا ہے جب پی ایف آئی لیڈرس کے خلاف کارروائی کے خلاف ہڑتال بلائی گئی تھی۔ یہ ہڑتال 23 ستمبر کو کی گئی تھی۔ بنچ نے اس ہڑتال کی مذمت کی اور کہا کہ ’’سیاسی نظریات، پارٹی یا دیگر وجوہات سے ریاست میں فلیش ہڑتال نہیں کیے جائیں گے۔ عوام کی زندگی کو اس طرح سے جوکھم میں نہیں ڈالا جائے گا۔ یہ پیغام بہت صاف اور واضح ہے۔ اگر کوئی یہ کرتا ہے تو اسے سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔ آپ کے پاس آپ کی تنظیم ہے، آپ کسی بھی ایشو پر احتجاجی مظاہرہ کر سکتے ہیں، لیکن فلیش ہڑتال نہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔