پیگاسس معاملہ: سپریم کورٹ نے کمیٹی کو جانچ کے لیے مزید وقت فراہم کیا

سپریم کورٹ نے کمیٹی کے مطالبہ کو دیکھتے ہوئے جانچ کے وقت میں اضافہ کر دیا ہے، یہ نوٹ کیا گیا کہ تکنیکی کمیٹی نے کچھ فون کی جانچ کی ہے اور دوسروں کو اس کے مدنظر پیش ہونے کے لیے نوٹس جاری کیا ہے۔

سپریم کورٹ کی تصویر، آئی اے این ایس
سپریم کورٹ کی تصویر، آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ کے ذریعہ مقرر تکنیکی کمیٹی نے عدالت کو مطلع کیا ہے کہ وہ مئی کے آخر تک پیگاسس جانچ رپورٹ سونپ دے گی۔ چیف جسٹس این وی رمنا کی صدارت والی بنچ نے کہا کہ نگراں جج کو تکنیکی کمیٹی کی رپورٹ کی جانچ کرنی ہوگی اور عدالت عظمیٰ کے سابق جج کو تکنیکی کمیٹی کی سفارشات کی جانچ کرنے کے لیے کچھ وقت کی ضرورت ہوگی۔ کمیٹی نے عدالت عظمیٰ کو مطلع کیا کہ 29 موبائل کی جانچ کی گئی ہے۔

سپریم کورٹ نے کمیٹی کے مطالبہ کو دیکھتے ہوئے جانچ کے وقت میں اضافہ کر دیا ہے۔ یہ نوٹ کیا گیا ہے کہ تکنیکی کمیٹی نے کچھ فون کی جانچ کی ہے اور دوسروں کو اس کے مدنظر پیش ہونے کے لیے نوٹس جاری کیا ہے۔ حتمی رپورٹ جون کے وسط میں عدالت عظمیٰ میں پیش کیے جانے کی امید ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ خصوصاً تکنیکی کمیٹی کے ذریعہ عمل چار ہفتہ میں ختم کیا جانا چاہیے اور نگراں جج کو مطلع کیا جانا چاہیے۔ جولائی میں اس معاملے کی پھر سماعت ہوگی۔


جج رویندرن تکنیکی کمیٹی کی کارگزاری کی نگرانی کر رہے ہیں اور انھیں آلوک جوشی، سابق آئی پی ایس افسر اور ڈاکٹر سندیپ اوبرائے، سربراہ بین الاقوامی ریگولیٹری تنظیم (بین الاقوامی الیکٹرو-تکنیکی کمیشن) جوائنٹ تکنیکی کمیٹی میں ضمنی کمیٹی کے ذریعہ مدد فراہم کی جاتی ہے۔ عرضیوں کا ایک بیچ، جس میں وکیل ایم ایل شرما، سی پی ایم رکن پارلیمنٹ جان بریٹاس، صحافی این رام، آئی آئی ایم کے سابق پروفیسر جگدیپ چوککر، نریندر مشرا، پرنجوئے گہا ٹھاکرتا، روپیش کمار سنگھ، ایس این ایم عابدی اور ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا کو پیگاسس جاسوسی الزامات کی آزادانہ جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے دائر کیا گیا تھا۔

پیگاسس جاسوسی واقعہ کا انکشاف کچھ میڈیا رپورٹس کے ذریعہ سے ہوا تھا۔ رپورٹس میں اس بات کا تذکرہ تھا کہ 2017 میں جب حکومت ہند نے اسرائیل سے دو ارب ڈالر کا میزائل سودہ کیا تھا تبھی پیگاسس اسپائی ویئر بھی خریدا گیا تھا۔ اس کو لے کر سپریم کورٹ میں عرضی بھی داخل کی گئی تھی۔ حالانکہ حکومت نے اس دعوے کو سرے سے خارج کر دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔