گیان واپی مسجد معاملہ پر آج سماعت کرے گا سپریم کورٹ

سپریم کورٹ میں اس معاملہ پر سماعت جمعہ تک ملتوی کر دی گئی اور وارانسی کورٹ کو بھی ہدایت دی گئی کہ مزید ایک دن سماعت نہ کی جائے

گیان واپی مسجد پر سماعت
گیان واپی مسجد پر سماعت
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: گیان واپی مسجد کا سروے کرنے والی ٹیم نے جمعرات کے روز وارانسی کی عدالت میں اپنی رپورٹ پیش کر دی۔ تاہم سپریم کورٹ میں اس معاملہ پر سماعت جمعہ تک ملتوی کر دی گئی اور وارانسی کورٹ کو بھی ہدایت دی گئی کہ مزید ایک دن سماعت نہ کی جائے۔ چنانچہ آج سپریم کورٹ گیان واپی معاملہ پر سماعت کرنے جا رہا ہے۔ سماعت سے عین قبل ہندو فریق نے جواب داخل کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہندو صدیوں سے اسی مقام کی پریکرما (طواف) کرتے ہوئے اپنی رسومات ادا کرتے رہے ہیں، اورنگ زیب نے کوئی وقف قائم نہیں کیا تھا اور متنازعہ مقام مسجد نہیں ہے!

انہوں نے کہا، "ہندوستان میں اسلامی حکومت سے ہزاروں سال پہلے یہ جائیداد آدی وشویشور کی تھی۔ بھگوان کی جائیداد کسی کو نہیں دی جا سکتی۔ اورنگ زیب نے حکمران ہونے کے ناطہ زبردستی قبضہ کر لیا تھا۔ اس سے مسلمانوں کو جائیداد کا حق نہیں مل جاتا۔‘‘ عدالت عظمیٰ نے جمعرات کو ایک وکیل کے بیمار ہونے کی وجہ سے سماعت ملتوی کر دی تھی۔


مسجد کی انتظامی کمیٹی کے وکیل نے کہا کہ دونوں فریقین نے جمعرات کو ٹرائل کورٹ میں اپنے اعتراض اور جوابی اعتراضات دائر کیے ہیں۔ ان درخواستوں میں سے ایک جس کی اب 23 مئی کو سول کورٹ میں سماعت متوقع ہے، ایک عرضی ہے جس میں کاشی وشوناتھ مندر اور اس سے متصل گیان واپی مسجد کے درمیان دیوار کو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ ڈسٹرکٹ سول جج روی کمار دیواکر نے خواتین کے ایک گروپ کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سروے کا حکم دیا تھا۔ درخواست کے ذریعے مسجد کی بیرونی دیوار پر ہندو دیوتاؤں کی مورتیوں کی روزانہ پوجا کا حق دینے کی اجازت مانگی گئی تھی۔

وارانسی میں اسپیشل کونسل کمشنر وشال سنگھ نے رپورٹ پیش کرنے کے بعد نامہ نگاروں سے کہا، ’’میں نے 14، 15 اور 16 مئی کی رپورٹ عدالت میں پیش کی ہے۔ مجھے یہ بتانے کا حق نہیں کہ رپورٹ میں کیا ہے۔ اب عدالت رپورٹ پر مزید کارروائی کرے گی۔‘‘

وشال سنگھ نے کہا کہ ویڈیو گرافی اور فوٹوگرافی کی چپ والے مہر بند بکسے کے ساتھ دستاویز بھی جمعہ کئے ہیں، تاہم انہوں نے رپورٹ کی کوئی تفصیل نہیں بتائی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔