پاسپورٹ گھوٹالہ: مغربی بنگال اور سکم میں سی بی آئی کا چھاپہ، 16 افسران سمیت 24 کے خلاف معاملہ درج

سی بی آئی افسران کے مطابق مغربی بنگال اور گنگٹوک میں 50 مقامات پر چھاپہ ماری کی گئی ہے، کچھ لوگوں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے جن سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔

سی بی آئی، تصویر آئی اے این ایس
سی بی آئی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

فرضی دستاویزات کی بنیاد پر پاسپورٹ جاری کیے جانے کے الزام میں سی بی آئی نے 24 افراد کے خلاف کیس درج کیا ہے۔ ان میں سرکاری افسران کے ساتھ ہی کچھ دیگر افراد بھی شامل ہیں۔ ایجنسی افسران نے 14 اکتوبر کو اس سلسلے میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ سی بی آئی نے پاسپورٹ گھوٹالہ معاملے میں مغربی بنگال اور سکم میں تقریباً 50 مقامات پر چھاپہ ماری کی ہے۔

سی بی آئی افسران کے مطابق ایجنسی نے گنگٹوک میں تعینات ایک افسر اور ایک بچولیے کو حراست میں بھی لیا ہے۔ ان لوگوں سے پورے معاملے کو لے کر پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس میں کئی لوگوں کے نام مزید سامنے آ سکتے ہیں۔ افسران کا کہنا ہے کہ غیر مقامی باشندوں سمیت نااہل اشخاص کو رشوت لے کر جعلی دستاویزات کی بنیاد پر پاسپورٹ جاری کرنے کے معاملے میں درج کی گئی ایف آئی آر میں 16 افسران سمیت 24 اشخاص کے نام شامل ہیں۔


خبر رساں ایجنسی اے این آئی نے بتایا کہ سی بی آئی ٹیم کو جانکاری ملی کہ سرکاری افسران کی مدد سے ایک شخص ایسے نیٹورک کا حصہ بنا ہے جو جعلی کاغذات پر پاسپورٹ جاری کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اس معاملے میں چھاپہ ماری میں شامل ایک سینئر افسر نے کہا کہ ’’فی الحال تلاشی چل رہی ہے اور کئی مشتبہ افراد رڈار پر ہیں۔ ہم نے ریکٹ میں سرکاری افسران کے شامل ہونے سے جڑے دستاویزات برآمد کیے ہیں۔‘‘

دوسری طرف سی بی آئی نے جمعہ کے روز پورٹ ہیلتھ آرگنائزیشن کے تحت کام کر رہے ایک ڈاکٹر کو 54000 روپے کی رشوت لینے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ افسر نے کہا کہ جال بچھا کر ہیلتھ افسر کو جمعرات کو رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھ پکڑا گیا۔ اس کے بعد اس کے خلاف ایک معاملہ درج کیا گیا۔ سی بی آئی افسران نے ملزم کے پارادیپ، کٹک اور بالاسور واقع احاطوں کی تلاشی بھی لی اور 17 لاکھ روپے کے ساتھ ساتھ 20558 امریکی ڈالر نقد ضبط کرنے کے علاوہ کئی دستاویز بھی برآم دکیے۔ ان میں اڈیشہ اور تلنگانہ کے حیدر آباد میں مختلف مقامات پر ملکیتوں کے دستاویز شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔