’ایک بار پھر پی ایم مودی کا جھوٹ بے نقاب ہو گیا‘، وراثت ٹیکس معاملہ پر جئے رام رمیش کا تلخ تبصرہ

جئے رام رمیش نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے ساتھ 16 مارچ 1985 میں وی پی سنگھ کے ذریعہ کی گئی بجٹ تقریر کا وہ پیراگراف شیئر کیا ہے جس میں وراثت ٹیکس کو ختم کرنے کی تجویز رکھی گئی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش /&nbsp;&nbsp;INCIndia@</p></div>

جے رام رمیش /INCIndia@

user

قومی آوازبیورو

وراثت ٹیکس سے متعلق سیم پترودا کے بیان پر پی ایم مودی کا حملہ اب ان کے لیے ہی مسئلہ بن گیا ہے۔ کانگریس لگاتار پی ایم مودی کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے اور اب جئے رام رمیش نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’کل وزیر اعظم نے دعویٰ کیا کہ کانگریس وراثت ٹیکس لگانا چاہتی ہے۔ ایک بار جب یہ واضح ہو گیا کہ حقیقی معنوں میں بی جے پی ہی وراثت ٹیکس کی تشہیر کرتی رہی ہے، تو انھوں نے اپنی راہ بدل لی۔ ایک بار پھر ان کا جھوٹ بے نقاب ہو گیا۔‘‘

اپنے اس پوسٹ میں کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے 1985 میں اس وقت کے وزیر مالیات وی پی سنگھ کی ایک تقریر کا وہ پیراگراف بھی پیش کیا ہے جس میں وراثت ٹیکس کا تذکرہ ہے۔ اپنے پوسٹ میں اس تعلق سے جئے رام رمیش نے لکھا ہے کہ ’’یہاں 16 مارچ 1985 کے وزیر مالیات وی پی سنگھ کی بجٹ تقریر کا پیراگراف ہے، جس میں وراثت ٹیکس کو ختم کرنے کی تجویز رکھی گئی تھی۔ تقریر کے آرٹیکل 88 میں اس کے پیچھے کی وجہ واضح طور سے بتائی گئی ہے۔‘‘


اس پوسٹ میں آگے وی پی سنگھ کی تقریر پیش کی گئی ہے جو اس طرح ہے ’’چونکہ ملکیت ٹیکس اور وراثت ٹیکس دونوں قانون کسی شخص کی ملکیت پر نافذ ہوتے ہیں- پہلا اس کی ملکیت پر اس کی موت سے پہلے نافذ ہوتا ہے اور دوسرا اس کی موت کے بعد۔ ایسے میں ایک ہی ملکیت کے ضمن میں دو الگ الگ قانون ظلم کے برابر ہے۔ ٹیکس دہندگان اور مہلوکین کے وارثوں کو دو الگ الگ قوانین کے التزامات پر عمل کرنا ہوتا ہے۔ دونوں ٹیکس پر غور کرنے کے بعد میرا ماننا ہے کہ وراثت ٹیکس نے ان دوہرے مقاصد کو حاصل نہیں کیا ہے جن کے ساتھ اسے پیش کیا گیا تھا، یعنی دولت کی غیر یکساں تقسیم کو کم کرنا اور ریاستوں کو ان کے ترقیاتی منصوبوں کی فنڈنگ میں مدد کرنا۔ وراثت ٹیکس سے آمدنی صرف تقریباً 20 کروڑ روپے ہے، وہیں اس کے ایڈمنسٹریشن کی لاگت زیادہ ہے۔ اس لیے میں 16 مارچ 1985 کو یا اس کے بعد ہونے والی اموات پر ملکیت کی منتقلی سے متعلق وراثت ٹیکس کی وصولی کو ختم کرنے کی تجویز پیش کرتا ہوں۔ میں اس مقصد کے لیے مناسب قانون کے ساتھ مناسب وقت پر آگے بڑھوں گا۔‘‘

پوسٹ کے آخر میں جئے رام رمیش لکھتے ہیں ’’اتفاقاً اندرا گاندھی نے 1970 میں ہی الٰہ آباد میں اپنی آبائی ملکیت جواہر لال نہرو فنڈ کو دے دی تھی۔ ہر بار جب وزیر اعظم (نریندر مودی) بولنے کے یے اپنا منھ کھولتے ہیں تو وہ جھوٹ کو لے کر اپنے عزائم کا تازہ ثبوت پیش کرتے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔