ایک بار پھر مسلمانوں نے پیش کی بھائی چارے کی مثال، ہندو خاتون کی آخری رسومات ادا کی

ممتا کی ارتھی کو کاندھا اس کے اپنوں نے نہیں مسلمانوں نے دیا۔ مسلمانوں نے ’رام نام ستیہ ہے‘ کا نعرہ بھی بلند کیا اور کورونا وبا کے اس وقت میں ہر طرح کی احتیاط برتتے ہوئے ممتا کی آخری رسومات بھی ادا کی

تصویر بشکریہ ’اے بی پی لائیو‘
تصویر بشکریہ ’اے بی پی لائیو‘
user

تنویر

کورونا بحران میں ایک طرف جہاں دل کو جھنجھوڑ دینے والے کئی واقعات سامنے آئے ہیں، وہیں انسانیت کو زندہ رکھنے والی کئی مثالیں بھی دیکھنے کو ملی ہیں۔ کچھ ایسا ہی معاملہ غازی آباد میں پیش آیا جہاں ہندو-مسلم بھائی چارے کی ایک بہترین مثال نے لوگوں کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا۔ دراصل انسانیت اور اخلاقیات کا سبق دیتے ہوئے کچھ مسلم افراد نے ایک ہندو خاتون کی آخری رسومات ہندو رسم و رواج کے مطابق ادا کی۔

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق ہندو خاتون کا نام ممتا تھا جس کی اَرتھی کو کاندھا اس کے اپنوں نے نہیں بلکہ مسلمانوں نے دیا۔ مسلمانوں نے ’رام نام ستیہ ہے‘ کا نعرہ بھی بلند کیا اور کورونا وبا کے اس وقت میں ہر طرح کا احتیاط برتتے ہوئے ممتا کی آخری رسومات بھی ادا کی۔ ایسے وقت میں جب کورونا سے ہلاک ہونے والے لوگوں کے اہل خانہ ان سے دوریاں بنا رہے، غازی آباد کے مسلمانوں کا یہ عمل کئی لوگوں کی آنکھیں کھولنے والا ہے۔ یہ واقعہ بتاتا ہے کہ سکھ دکھ میں ہمیں ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہے، نہ کہ تنہا چھوڑ دینا ہے۔


یہ معاملہ غازی آباد کے مودی نگر علاقہ کا ہے جہاں مسلم طبقہ کے لوگوں نے ممتا کی آخری رسومات ہندو رسم و رواج کے مطابق ادا کی۔ مودی نگر کے بیگم آباد گاؤں میں رہنے والے اشوک کمار کنسل گاؤں میں کرانہ کی دکان کرتے ہیں، ان کی بیوی ممتا گزشتہ کئی دنوں سے بخار میں مبتلا تھا، اور آخر میں اس کا انتقال ہو گیا۔ اشوک نے اپنے رشتہ داروں کو موت کی خبر دی، لیکن کورونا کے سبب لگے لاک ڈاؤن کی وجہ سے رشتہ دار ان کے گھر تک نہیں پہنچ پائے۔

اشوک کنسل کی دکان مسلم علاقے میں ہے اور ان سے سامان لینے والے زیادہ تر مسلم طبقہ کے لوگ ہیں۔ جب ان لوگوں کو ممتا کی موت کا پتہ چلا تو آس پاس کے مسلم سماج کے لوگ جمع ہو گئے۔ وہاں پر جب انھوں نے دیکھا کہ اشوک کنسل بھی بیمار اور کمزور ہیں، تو مسلم طبقہ کے لوگوں نے ممتا کے آخری سفر کے لیے ضروری سامان جمع کرنا شروع کر دیا۔ مسلمانوں نے اَرتھی میں اشوک کنسل کا ہاتھ لگوانے کے بعد ممتا کو اپنے کاندھوں پر اٹھایا اور ’رام نام ستیہ ہے‘ بولتے ہوئے اَرتھی کو شمشان گھاٹ لے گئے۔ وہاں ہندو رسم و رواج کے مطابق ممتا کی آخری رسومات ادا کی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 10 May 2021, 11:11 PM