’بھارت جوڑو یاترا‘ کی تیسری برسی: جے رام رمیش نے اسے سیاست میں ’تبدیلی کا سنگ میل‘ قرار دیا

کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے بھارت جوڑو یاترا کی تیسری برسی پر کہا کہ یہ 4000 کلومیٹر کی تاریخی یاترا ملک کی سیاست میں تبدیلی کا سنگ میل ثابت ہوئی، جس کا اثر آج بھی محسوس کیا جا رہا ہے

<div class="paragraphs"><p>بھارت جوڑو یاترا کے دوران لال قلعہ سے خطاب کرتے راہل گاندھی / ٹوئٹر / اے آئی سی سی شعبہ اطلاعات</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے اتوار کو ’بھارت جوڑو یاترا‘ کی تیسری برسی کے موقع پر اسے ہندوستانی سیاست میں ایک ’تبدیلی کا سنگ میل‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس یاترا نے نہ صرف کانگریس کو نئی توانائی بخشی بلکہ عوامی مسائل کو اجاگر کر کے قومی سطح پر ایک نئی بحث کو جنم دیا۔

جے رام رمیش نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں یاد دلایا کہ تین سال قبل یہ یاترا کنیا کماری سے شروع ہوئی تھی۔ آغاز میں کانگریس رہنما راہل گاندھی نے سوامی ویویکانند راک میموریل اور دیگر تاریخی مقامات پر حاضری دی، جس کے بعد ایک عظیم عوامی اجتماع کے ساتھ اس کا باقاعدہ افتتاح ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ بھارت جوڑو یاترا کا مقصد تین بڑے اور تشویشناک عوامی مسائل کو اجاگر کرنا تھا—پہلا بڑھتی ہوئی معاشی عدم مساوات، دوسرا سماجی سطح پر گہری ہوتی تقسیم اور تیسرا سیاسی سطح پر بڑھتا ہوا آمرانہ رجحان۔ ان کے مطابق یہ تینوں مسائل ہندوستانی جمہوریت کے لیے سب سے بڑے خطرات میں شمار ہوتے ہیں اور یاترا نے ان پر ملک گیر سطح پر توجہ مبذول کرائی۔

یہ یاترا تقریباً 4000 کلومیٹر طویل تھی جسے کانگریس کے رہنما راہل گاندھی اور 200 سے زائد کارکنوں نے کنیا کماری سے کشمیر تک پیدل طے کیا۔ اس سفر کے دوران 12 ریاستوں اور 2 مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو شامل کیا گیا۔ جے رام رمیش نے کہا کہ 145 دن سے زیادہ طویل اس یاترا نے لاکھوں لوگوں سے براہِ راست رابطہ قائم کیا اور عوامی مسائل کو سننے اور سمجھنے کا نادر موقع فراہم کیا۔


انہوں نے مزید کہا کہ بھارت جوڑو یاترا نے ملک کی سیاست میں ایک نئی روح پھونکی۔ اس کے ذریعے نہ صرف کانگریس کارکنوں کو زمین پر متحرک کیا گیا بلکہ عام شہریوں میں بھی امید اور اعتماد کی ایک نئی لہر پیدا ہوئی۔ جے رام رمیش کے مطابق اس یاترا نے یہ پیغام دیا کہ سیاست محض انتخابی جیت یا ہار تک محدود نہیں بلکہ عوامی مسائل سے جڑنے کا ایک مسلسل عمل ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا بھی ماننا ہے کہ اس سفر نے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی سیاسی شبیہ کو ایک نئے زاویے سے ابھارا۔ اس کے نتیجے میں ان کی عوامی مقبولیت میں اضافہ ہوا اور انہیں ایک ایسے رہنما کے طور پر دیکھا جانے لگا جو طویل مسافت طے کر کے براہِ راست عوام تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

جے رام رمیش نے اس موقع پر کہا، ’’بھارت جوڑو یاترا نے جو اثرات چھوڑے ہیں، وہ آج بھی محسوس کیے جا سکتے ہیں۔ یہ سفر محض ایک سیاسی مہم نہیں تھا بلکہ جمہوری قدروں، اتحاد اور ہم آہنگی کے پیغام کو دوبارہ زندہ کرنے کی ایک بڑی کوشش تھی۔‘‘

یاترا کی تیسری برسی پر کانگریس کے دیگر رہنماؤں اور کارکنوں نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ پارٹی عوامی مسائل کو اجاگر کرنے اور جمہوری اقدار کو مضبوط بنانے کے اپنے سفر کو جاری رکھے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔