بنگال تشدد کے خلاف اب وشو ہندو پریشد نے اٹھائی آواز، صدر جمہوریہ سے مداخلت کی اپیل

آلوک کمار کا کہنا ہے کہ ’’پورا ملک سمجھ رہا ہے کہ اگر اسی وقت بنگال کی انتظامیہ کو کنٹرول نہیں کیا گیا تو کچھ جگہوں پر ہندو سماج کو اپنے دفاع کے لئے ازخود اقدامات کرنے پر مجبور ہونا پڑسکتا ہے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے آج صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند سے مغربی بنگال میں حکمراں ترنمول کانگریس کے کارکنوں اور اقلیتی برادری کے لوگوں کے ذریعہ اکثریتی برادری پر پرتشدد حملوں اور مظالم کے معاملے میں مداخلت کی فریاد کی۔ اس سلسلے میں وی ایچ پی کے بین الاقوامی سی ای او ایڈووکیٹ آلوک کمار نے صدر جمہوریہ کو ایک خط سونپا۔ خط میں وی ایچ پی لیڈر نے لکھا ہےکہ ممتا بنرجی کی پارٹی نے مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ جمہوریت میں انتخابات کے بعد جیتنے والی پارٹی اپنی ریاست کے عوام کے لئے ذمہ دار ہوتی ہے اور وہ اپنی ریاست میں امن وامان برقرار رکھنے کی ذمہ دار ہے۔ بدقسمتی سے مغربی بنگال میں انتخابی نتائج کے فوراً بعد ہی جس طرح حکمراں پارٹی کے کارکنوں اور جہادیوں نے تشدد برپا کررکھا ہے، اس سے پورا ملک پریشان ہے۔

آلوک کمار نے خط میں مزید لکھا کہ مغربی بنگال میں ریاستی سطح پر بے قابو تشدد منصوبہ بند سازش ہے اور ایسا لگتا ہے کہ پولس اور انتظامیہ کو اسے نظرانداز کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ اس طرح مغربی بنگال کے انصاف پسند شہریوں کو فسادیوں کے حوالے کردیا گیا ہے۔ یہ سب مسلم لیگ کی ’ڈائریکٹ ایکشن‘ کی یاد دلاتا ہے۔


آلوک کمارنے کہا کہ ریاست میں ہندو آبادی خوف کے ماحول میں نقل مکانی پر مجبور ہو رہی ہے۔ اپوزیشن کارکنوں کو کھلے عام قتل کیا جارہا ہے۔ اس تشدد کا ایک منصوبہ بند جہادی پہلو ہے جس کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ محترمہ بنرجی کی گزشتہ دو حکومتوں کے دوران ہندو سماج کو پریشان کن حالات کا سامنا رہا ہے، لیکن اس بار حکمرانی جس انداز سےشروع ہوئی ہے، اس سے پورا ملک سمجھ رہا ہے کہ اگر اسی وقت بنگال کی انتظامیہ کو کنٹرول نہیں کیا گیا تو کچھ جگہوں پر ہندو سماج کو اپنے دفاع کے لئے ازخود اقدامات کرنے پر مجبور ہونا پڑ سکتا ہے۔

وی ایچ پی لیڈرنے کہا کہ یہ ضروری ہوگیا ہے کہ ریاست میں تشدد کو فوری طور پر روکنے کے لئے مؤثر اقدامات کئے جائیں اور قانون کی حکمرانی دوبارہ قائم ہو۔ فسادیوں کی جلد شناخت ہو اور فوری تحقیقات مکمل کرکے انہیں فاسٹ ٹریک عدالتوں میں سزا دی جائے۔ فساد متاثرین کی باز آبادکاری کے انتظامات کیے جائیں اور حکومت کو تشدد سے ہونے والے نقصان کی تلافی کرنی چاہئے۔ انہوں نے صدر جمہوریہ سے درخواست کی کہ وہ اپنے آئینی اختیارات کو بروئے کار لاکر اس معاملے میں مناسب کاروائی کرنے کا حکم دیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔