اب مدھیہ پردیش میں راجہ مہر بھوج کی ذات کو لے کر ہنگامہ، پتھراؤ اور توڑ پھوڑ

مرینا اور گوالیر میں مہر بھوج کا ایک مجسمہ لگایا گیا، جس کے نیچے لگائی گئی راجہ کے نام کی تختی میں انھیں گوجر ذات کا بتایا گیا ہے، اسی بات کو لے کر گوجر اور کشتریہ طبقہ میں تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کی بی جے پی حکومت میں راجہ مہر بھوج کی ذات پر تنازعہ ابھی ختم بھی نہیں ہوا ہے اور اب مدھیہ پردیش کے گوالیر-چنبل علاقے میں راجہ مہر بھوج کی ذات کو لے کر دو طبقات کے درمیان تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ مرینا میں تو دونوں گروپ میں تصادم کی حالت بن گئی اور جمعرات کی شب اور جمعہ کی صبح دونوں جانب سے خوب پتھراؤ ہوا اور کئی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ حالات کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے مرینا میں کرفیو لگا دیا ہے۔

موصولہ اطلاع کے مطابق مرینا اور گوالیر میں سمراٹ مہر بھوج کا ایک مجسمہ لگایا گیا ہے۔ اس مجسمہ کے نیچے لگائی گئی راجہ کے نام کی تختی میں انھیں گوجر ذات کا بتایا گیا ہے۔ اسی بات کو لے کر گوجر اور کشتریہ طبقہ میں تنازعہ پیدا ہو گیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے ان کے درمیان پیدا تنازعہ تصادم میں بدل گیا، کیونکہ دونوں راجہ کو اپنی اپنی ذات کا بتا رہے ہیں۔


اس معاملے کو لے کر جمعرات کی شام کو مرینا میں دونوں طبقات آمنے سامنے آ گئے۔ ایک طبقہ کے لوگ سڑک پر آ گئے اور جام بھی لگایا۔ سڑک پر اترے لوگوں کا کہنا تھا کہ تختی میں سمراٹ کی جس ذات کا تذکرہ ہے، وہ غلط ہے۔ بھیڑ جمع ہونے پر پولیس موقع پر پہنچی اور لوگوں کو ہٹانے کے لیے ہلکی طاقت کا استعمال بھی کیا۔ دیر رات کو پھر لوگ سڑک پر آ گئے اور گاڑیوں میں توڑ پھوڑ شروع کر دی۔

گزشتہ دو دنوں میں اب تک سات گاڑیوں میں توڑ پھوڑ ہوئی ہے۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ للت شاکوار نے شرارتی عناصر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی ہے۔ مرینا ضلع انتظامیہ کی مداخلت کے بعد جمعرات کو معاملہ پرسکون ہو گیا تھا لیکن جمعہ کی صبح پھر کچھ لوگوں نے سڑک پر اتر کر گاڑیوں پر پتھراؤ اور توڑ پھوڑ شروع کر دی۔ انتظامیہ ذرائع کے مطابق احتیاطاً دفعہ 144 نافذ کر دیا گیا ہے۔ علاقے میں کشیدگی کی صورت حال برقرار ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔