’راہل گاندھی سبھی اپوزیشن پارٹیوں کو جوڑیں‘، سنجے راؤت نے ممتا کی مہم کو دیا جھٹکا

ممتا بنرجی کے کانگریس مخالف بیان کو لے کر پہلے بھی شیوسینا نے ’سامنا‘ میں تلخ رد عمل ظاہر کیا تھا، ایک مضمون میں لکھا گیا تھا کہ کانگریس کو قومی سیاست سے دور رکھ کر کوئی مضبوط فرنٹ تیار نہیں ہو سکتا۔

شیو سینا لیڈر سنجے راؤت / IANS
شیو سینا لیڈر سنجے راؤت / IANS
user

قومی آوازبیورو

شیوسینا رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے منگل کی شام کانگریس کے سابق صدر راہلگ اندھی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ راہل گاندھی سے ملاقات کے بعد نکلے سنجے راؤت نے کہا کہ راہل گاندھی جی کو آگے آنا چاہیے باقی پارٹیوں سے بات کرنے کے لیے۔ ملک میں کانگریس کے بغیر کوئی الگ فرنٹ ممکن نہیں۔ اپوزیشن محاذ کا چہرہ موضوعِ بحث ہو سکتا ہے۔ اپوزیشن ک ایک ہی محاذ ہونا چاہیے۔

سنجے راؤت نے کہا کہ راہل گاندھی سے طویل بات ہوئی ہے اور جو بات چیت ہوئی ہے فطری ہے، سیاسی ہے۔ سب کچھ ٹھیک ہے۔ راہل گاندھی ممبئی آنے والے ہیں، ایک پروگرام میں حصہ لیں گے۔ فی الحال یہ پوری طرح سے طے نہیں ہوا ہے۔ امید ہے کہ 28-27 دسمبر کو راہل ممبئی آئیں گے۔ ان کی ادھو ٹھاکرے سے ملاقات ہو سکتی ہے۔


اس سے قبل مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے بیان کو لے کر شیوسینا نے اپنے رسالہ ’سامنا‘ میں تلخ اداریہ لکھا تھا۔ ’سامنا‘ کے اداریہ میں لکھا گیا تھا کہ ’’کانگریس کو قومی سیاست سے دور رکھنا اور اس کے بغیر یو پی اے کے یکساں اپوزیشن اتحاد بنانا برسراقتدار بی جے پی اور فاشسٹ طاقتوں کو مضبوط کرنے جیسا ہے۔ یہ صحیح ہے کہ ممتا بنرجی نے بنگال میں کانگریس، بایاں محاذ پارٹی کا صفایہ کر دیا، لیکن کانگریس کو قومی سیاست سے باہر رکھنا ایک طرح سے موجودہ فاشسٹ طاقتوں کو مضبوط کرنا اور فروغ دینا ہی ہے۔‘‘

غور طب ہے کہ مہاراشٹر میں شیوسینا، این سی پی اور کانگریس کے اتحاد کی حکومت ہے۔ ایسے میں سنجے راؤت کا راہل گاندھی سے ملاقات کرنا اتحاد کو اور مزید مضبوط کرنے والا قدم ہے۔ خاص طور پر ایسے وقت میں جب ٹی ایم سی چیف ممتا بنرجی اور پارٹی کے مشیر پرشانت کشور لگاتار کانگریس پارٹی پر نشانہ سادھ رہے ہیں۔ ساتھ ہی پارٹی کی توسیع کرنے کے لیے لگاتار ٹی ایم سی میں کانگریس کے لیڈروں کو شامل کرایا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ مہاراشٹر یمں برسراقتدار اتحاد کا حصہ شیوسینا اور کانگریس کے رشتے اب قومی سطح پر بھی مضبوط ہو رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔