ہاتھرس اجتماعی عصمت دری معاملہ نے لیا نیا موڑ، چار میں سے ایک ملزم ہے نابالغ!

سی بی آئی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ ہاتھرس اجتماعی عصمت دری اور قتل معاملہ کے چار ملزمین میں سے ایک ملزم کی عمر 18 سال سے کم ہے۔ اس خبر نے یو پی پولس اور ایس آئی ٹی کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

آصف سلیمان

اتر پردیش کے ہاتھرس میں ہوئے اجتماعی عصمت دری اور قتل معاملہ میں ایک نئی جانکاری سامنے آئی ہے۔ معاملہ کی جانچ کر رہی سی بی آئی کی تفتیش کےد وران پتہ چلا ہے کہ دلت لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری اور پھر مار پیٹ سے اس کی موت ہونے کے معاملے میں جو 4 ملزمین گرفتار کیے گئے ہیں، ان میں سے ایک نابالغ ہے۔ سی بی آئی کو یہ بات ملزم کا اسکول ریکارڈ کھنگالنے کے بعد پتہ چلی ہے۔

نابالغ ملزم کی ماں کا کہنا ہے کہ سی بی آئی کی ٹیم نے ان کے گھر آ کر ان سے مارک شیٹ مانگی تھی۔ ماں نے کہا "مارک شیٹ کے ساتھ وہ میرے بڑے بیٹے کے کچھ کپڑے بھی لے گئے۔ میرا بیٹا نابالغ ہے۔" اس کے بعد ہی اس بات کا انکشاف ہوا کہ معاملے کا ایک ملزم نابالغ ہے۔ حالانکہ فیملی والے پہلے سے بیٹے کے نابالغ ہونے کا دعویٰ کر رہے تھے۔


اس تازہ انکشاف کے بعد یو پی پولس اور یوگی حکومت کے ذریعہ تشکیل ایس آئی ٹی کٹہرے میں کھڑی نظر آ رہی ہے۔ شروعاتی جانچ کرنے والی پولس اور ایس آئی ٹی کی یہ ایک بہت بڑی غلطی کہی جا سکتی ہے جس نے اس بات کا بھی پتہ نہیں لگایا کہ ملزمین میں سے ایک نابالغ ہے۔ یہ ایک سنگین غلطی ہے جو اس بات کی طرف بھی اشارہ کرتی ہے کہ یو پی پولس نے معاملے کی جانچ میں کس طرح لاپروائی کا مظاہرہ کیا۔

فی الحال اجتماعی عصمت دری معاملہ کا نابالغ ملزم بھی باقی تین ملزمین کے ساتھ علی گڑھ کی جیل میں بند ہے جہاں سی بی آئی نے پی کے روز سبھی سے کئی گھنٹے پوچھ تاچھ کی تھی۔ پیر کے روز سی بی آئی کی پوری ٹیم دوپہر تقریباً 12 بجے جیل پہنچی تھی اور دیر شام تقریباً 7 بجے باہر نکلی۔ سی بی آئی ٹیم کی پوچھ تاچھ کے لیے جیل انتظامیہ نے الگ کمرے کا انتظام کر رکھا تھا جہاں ٹیم نے باری باری سے چاروں سے پوچھ تاچھ کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔