عدالتی اصلاح کے بہانے عدلیہ پر قبضہ نہیں کیا جا سکتا، حکومت کا حملہ منصوبہ بند سازش: کانگریس

رندیپ سرجے والا کے مطابق موجودہ کالجیم سسٹم میں اصلاح ضروری ہے، تقرریوں میں شفافیت اور غیر جانبداری بھی لازمی ہے، لیکن حکومت کو ججوں کی تقرری کا عمل طے کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔

<div class="paragraphs"><p>رندیپ سنگھ سرجے والا، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

رندیپ سنگھ سرجے والا، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

مودی حکومت کے ذریعہ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کو خط لکھ کر کالجیم میں اپنے نمائندہ کو جگہ دینے کا مشورہ پیش کیے جانے کی کانگریس نے سخت مذمت کی ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری رندیپ سنگھ سرجے والا نے منگل کے روز الزام عائد کیا کہ پی ایم مودی، مرکزی وزیر قانون اور دیگر آئینی افسران قصداً ایک منصوبہ بند سازش کے تحت عدلیہ کی سالمیت اور آزادی پر حملہ کر رہے ہیں۔ سرجے والا نے کہا کہ ان کا واضح مقصد عدلیہ پر قبضہ کرنا ہے تاکہ حکومت کو عدالت کے ذریعہ ان کے منمانے کاموں کے لیے جوابدہ نہیں ٹھہرایا جا سکے۔

رندیپ سرجے والا نے کہا کہ ایسے وقت میں خاموش رہنا بڑی غلطی ہوگی کیونکہ سبھی اداروں پر قبضہ جمانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ عدالتی اصلاح ضروری ہے، لیکن یہ مودی حکومت کی ماتحتی نہیں ہو سکتی۔ اٹھو اور عدالتی آزادی کے لیے بولو۔


سرجے والا نے کہا کہ موجودہ کالجیم سسٹم میں یقیناً اصلاح کی ضرورت ہے۔ عدالتی تقرریوں میں شفافیت اور غیر جانبداری بھی لازمی ہے، لیکن برسراقتدار حکومت کو ججوں کی تقرری اور ٹرانسفر کے مناسب عمل کو طے کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔

سرجے والا نے الزام عائد کیا کہ مودی حکومت قصداً کالجیم کی سفارشات کو مہینوں اور سالوں تک روک رہی ہے۔ خود وزیر قانون کے مطابق 6 سپریم کورٹ ججوں کے عہدے اور 333 ہائی کورٹس کے ججوں کے عہدے دسمبر 2022 تک خالی تھے۔ انھوں نے کہا کہ عدالتوں میں عہدے خالی ہونے کے باوجود مختلف ہائی کورٹس کے لیے تجویز کردہ 21 ناموں میں سے بی جے پی حکومت نے 19 ناموں کو دوبارہ غور کرنے کے لیے کالجیم کو واپس کر دیا ہے۔ 10 ناموں کو کالجیم کے ذریعہ دہرایا گیا ہے۔ ایسے میں یہ واضح ہے کہ ججوں کی تقرری میں تاخیر کے لیے کون ذمہ دار ہے۔


سرجے والا نے کہا کہ منصوبہ یہ ہے کہ مودی حکومت اور اس کے نظریاتی آقاؤں کی سوچ کے مطابق لوگوں کی تقرریوں اور تبادلوں کے لیے رخنات پیدا کرنا ہے۔ کانگریس نے اس سے پہلے نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ کے ذریعہ کیشوانند بھارتی کے فیصلے کی تنقید کو عدلیہ پر ایک غیر معمولی حملہ قرار دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔