شمالی ہند میں بربادی لاتی بارش: جموں و کشمیر سے اروناچل تک بادل پھٹنے اور لینڈ سلائیڈ سے ہلاکتیں

جموں و کشمیر، ہماچل، دہلی، اتراکھنڈ اور اروناچل میں شدید بارش، بادل پھٹنے اور لینڈ سلائیڈ سے تباہی؛ درجنوں ہلاکتیں، سڑک و ریل بند، ہزاروں لوگ پھنسے، ریڈ الرٹ اور ریسکیو جاری

<div class="paragraphs"><p>شمالی ہند میں قدرتی آفات سے بتائی / سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

شمالی ہند ان دنوں شدید قدرتی آفات کی لپیٹ میں ہے۔ جموں و کشمیر، ہماچل پردیش، دہلی، اتراکھنڈ اور اروناچل پردیش کے کئی حصوں میں طوفانی بارشوں، بادل پھٹنے، اچانک آنے والے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ نے تباہی مچا دی ہے۔ سڑکیں اور پل ٹوٹ گئے، کئی مکانات ڈھ گئے، ہزاروں لوگ پھنسے ہوئے ہیں جبکہ ریلوے اور ٹرانسپورٹ خدمات بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔

جموں و کشمیر میں مسلسل بارش نے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا ہے۔ ڈوڈہ، کشتواڑ، ریاسی اور پونچھ سمیت کئی اضلاع میں بادل پھٹنے اور سیلاب سے کم از کم 32 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 7 یاتری بھی شامل ہیں، جو ویشنو دیوی کے یاترا راستے پر تریکوٹا پہاڑی کے قریب موجود تھے، جبکہ 21 زخمی ہوئے ہیں۔ انتظامیہ نے یاترا روکنے کی اپیل کی ہے۔

بھاری بارش کے باعث جموں-سرینگر اور کشتواڑ-ڈوڈہ قومی شاہراہیں بند کردی گئی ہیں۔ متعدد پل بہہ گئے ہیں، بجلی کے کھمبے اور موبائل ٹاور زمین بوس ہونے سے وسیع پیمانے پر رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ ریلوے اور سڑک خدمات بری طرح متاثر ہیں۔ جموں اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں دہلی، کٹرہ، امرتسر، پٹھانکوٹ، جموں توی اور ماتا ویشنو دیوی کٹرہ کے درمیان چلنے والی کئی ٹرینیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔

ناردن ریلوے کے مطابق 27 اگست کو جموں اور کٹرہ اسٹیشن سے چلنے والی یا وہاں پہنچنے والی 22 ٹرینیں منسوخ کر دی گئیں جبکہ 27 دیگر ٹرینوں کو شارٹ ٹرمینیٹ یا شارٹ اوریجینیٹ کیا گیا ہے۔ ان میں 9 ٹرینیں ماتا ویشنو دیوی کے بیس کیمپ کٹرہ سے اور ایک جموں سے ہے۔


ہماچل پردیش میں بھی تباہی کا عالم ہے۔ ریاست میں اب تک 12 بار اچانک آنے والے سیلاب، 2 بڑے لینڈ سلائیڈ اور ایک بادل پھٹنے کا واقعہ رپورٹ ہوا ہے۔ لاہول-اسپیتی، کُلّو، کنگڑا اور چمبا سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ ریاست میں 680 سے زائد سڑکیں بند ہیں، جن میں سے صرف منڈی ضلع میں 343 سڑکیں شامل ہیں۔ 1,400 سے زیادہ ٹرانسفارمر اور 420 سے زائد پانی کی سپلائی اسکیمیں متاثر ہو چکی ہیں۔

چنڈی گڑھ-منالی ہائی وے کئی مقامات پر ٹوٹ چکا ہے جبکہ منالی-لے ہائی وے کا تقریباً 200 میٹر حصہ بپھری ہوئی بیاس ندی میں بہہ گیا ہے۔ متعدد سیاح راستوں میں پھنسے ہیں۔ محکمہ موسمیات نے منڈی، شملہ، کُلّو، سولن اور کنگڑا کے لیے اورنج الرٹ جاری کیا ہے۔

دہلی اور اتراکھنڈ میں بھی صورتحال سنگین ہے۔ دہلی میں یمنا ندی کا پانی خطرے کے نشان کو عبور کر سکتا ہے۔ 27 اگست کو اولڈ ریلوے برج پر پانی کی سطح 205.36 میٹر تک پہنچنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ باندھ اور بستیوں کے قریب رہنے والوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اتراکھنڈ میں اترکاشی کے گھروں اور ہوٹلوں کی نچلی منزلیں پانی میں ڈوب گئی ہیں، برکوٹ-یمنوتری پل تک پانی پہنچ گیا ہے۔ محکمہ موسمیات نے 27 اگست سے یکم ستمبر تک گڑھوال اور کماؤں علاقوں میں بھاری بارش کا الرٹ دیا ہے۔

اروناچل پردیش میں بھی لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ توانگ ضلع میں پہاڑوں سے بڑے بڑے پتھر سڑکوں پر آ گرے۔ بالی پارہ-چاریدوار-توانگ نیشنل ہائی وے کے کئی حصے متاثر ہیں اور بعض گاڑیاں ملبے کی زد میں آ کر تباہ ہوئیں۔


محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ 31 اگست تک شمالی ہند کے پہاڑی اور ترائی والے علاقوں میں شدید بارش، بادل پھٹنے، اچانک سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ برقرار رہے گا۔ انتظامیہ نے اسکول بند رکھنے اور راحت و بچاؤ ٹیموں کو چوکس رہنے کی ہدایت دی ہے۔ پولیس اور ایس ڈی آر ایف کی ٹیمیں مسلسل ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں تاکہ پھنسے ہوئے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا سکے۔

اس وسیع تباہی کے باعث عام زندگی مفلوج ہو چکی ہے۔ حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کردہ ہدایات پر عمل کریں تاکہ کسی بڑی انسانی جان کے نقصان سے بچا جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔