اترکاشی آفت: پانی میں ڈوبا گاؤں، ملبے کا ڈھیر، اسرو نے جاری کیں دھرالی سانحہ کی سٹیلائٹ تصاویر
اترکاشی کے دھرالی گاؤں میں بادل پھٹنے سے 5 ہلاکتیں ہوئیں اور 150 سے زائد افراد لاپتہ ہیں۔ اسرو نے تباہی سے قبل و بعد کی سٹیلائٹ تصاویر جاری کی ہیں۔ فوج و امدادی ادارے ریسکیو میں مصروف ہیں

اُترکھنڈ کے ضلع اُترکاشی کے دھرالی گاؤں میں منگل (5 اگست) کی دوپہر بعد بادل پھٹنے کا واقعہ پیش آیا، جس نے لمحوں میں گاؤں کو بتاہ کر دیا۔ اس حادثے میں اب تک 5 افراد کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ مقامی لوگوں کے مطابق لاپتہ افراد کی تعداد 150 سے کم نہیں۔ گاؤں کے بڑے حصے کو ملبے اور پانی نے گھیر لیا ہے، کئی مکانات مکمل طور پر ڈوب چکے ہیں اور سڑکوں پر ملبے کے ڈھیر پھیلے ہوئے ہیں۔
ہندوستانی خلائی تحقیقاتی ادارے (اسرو) نے اس ہولناک منظر کی سٹیلائٹ تصاویر جاری کی ہیں۔ دو تصاویر میں ایک تباہی سے پہلے اور دوسری اس کے بعد کی صورتحال دکھائی گئی ہے۔ پہلی تصویر 13 جون 2024 کی ہے جبکہ دوسری 7 اگست 2025 کو لی گئی۔ ہائی ریزولوشن تصویر میں صاف نظر آ رہا ہے کہ گاؤں کے اطراف بڑے پیمانے پر ملبہ پھیل چکا ہے اور مقامی دریا نے اپنا پرانا راستہ بدل لیا ہے۔ کئی عمارتیں پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں اور اردگرد کا منظر شدید تباہی کی نشاندہی کرتا ہے۔
مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ بادل پھٹنے کے فوراً بعد پہاڑ کی ڈھلوانوں سے مٹی، پتھروں اور پانی کا بہاؤ نیچے آیا، جس نے لمحوں میں گاؤں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ درجنوں لوگ اپنے گھروں میں پھنس گئے اور کئی افراد پانی کے بہاؤ میں بہہ گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ منظر آنکھوں کے سامنے کسی قیامت سے کم نہ تھا۔
حادثے کے بعد ریسکیو آپریشن تیزی سے جاری ہے۔ موسم صاف ہونے کے بعد فوج، ایس ڈی آر ایف، این ڈی آر ایف، آئی ٹی بی پی، فائر بریگیڈ اور پولیس سمیت متعدد اداروں کی ٹیمیں موقع پر پہنچ چکی ہیں۔ فوج کے چِنُوک ہیلی کاپٹر کی مدد سے امدادی سامان متاثرہ علاقوں میں پہنچایا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ ایم آئی 17 اور 8 نجی ہیلی کاپٹر بھی امدادی سرگرمیوں میں شامل ہیں۔ ان ہیلی کاپٹروں کے ذریعے اب تک 112 افراد کو فضائی راستے سے نکال کر دہرادون منتقل کیا گیا ہے۔
آئی اے این ایس کی رپورٹ کے مطابق اب تک 367 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ متاثرہ علاقے میں بھاری مشینری بھی پہنچا دی گئی ہے تاکہ ملبہ ہٹا کر راستے بحال کیے جا سکیں اور مزید پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالا جا سکے۔
حکام نے بتایا کہ پانی میں ڈوبی عمارتوں اور بدلے ہوئے دریا کے بہاؤ نے ریسکیو کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ البتہ تمام ادارے دن رات کام کر رہے ہیں تاکہ مزید جانیں بچائی جا سکیں۔ مقامی انتظامیہ نے لوگوں سے محفوظ مقامات پر رہنے اور خبردار رہنے کی اپیل کی ہے۔
یہ واقعہ ایک بار پھر پہاڑی علاقوں میں بادل پھٹنے اور اس سے پیدا ہونے والی آفات کے خطرے کو اجاگر کرتا ہے۔ ماہرین کے مطابق موسمی تغیرات اور شدید بارش کے بڑھتے واقعات مستقبل میں اس طرح کے حادثات کے خدشے کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔