مودی جی تو ’سیتا ماتا‘ کا نام بھی لکھنا نہیں جانتے

وزیر اعظم نریندر مودی نے نیپال میں مندر سے نکلتے وقت وزیٹر بُک پر ہندی زبان میں لکھے گئے اپنے پیغام کے آخر میں ’جے سیا رام‘ غلط ہجے کے ساتھ لکھ دیا جس کا سوشل میڈیا پر خوب مذاق بن رہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

وزیر اعظم نریندر مودی نے نیپال دورہ میں جنک پوری واقع جانکی مندر سے نکلتے وقت وزیٹر بُک پر جو پیغام لکھا وہ سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ انھوں نے کوئی بہت اچھا پیغام لکھا ہے، دراصل انھوں نے پیغام کے آخر میں سیتا ماتا کا نام غلط لکھ دیا ہے جس کے سبب سوشل میڈیا پر ان کا خوب مذاق بن رہا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے جب وزیر اعظم کی تصویر کے ساتھ وزیٹر بُک پر ان کے ذریعہ لکھا گیا پیغام ٹوئٹر پر شیئر کیا تو انھیں شاید معلوم بھی نہیں ہوگا کہ یہ تصویر وائرل ہو جائے گی۔ لیکن کانگریس نے اس پیغام کے آخر میں سیتا ماتا کا نام ’سیا‘ ہندی میں غلط طریقے سے لکھے جانے پر زبردست طنز کسا ہے۔ کانگریس لیڈر آر پی این سنگھ نے کہا کہ ’’وزیر اعظم جو سیتا کے نام کی دُہائی دیتے رہتے ہیں وہ ان کا نام تک صحیح نہیں لکھ سکتے‘‘۔

رویش کمار نے وزیٹر بُک پر لکھا گیا جو پیغام ٹوئٹر پر شیئر کیا ہے اس میں وزیر اعظم نے لکھا ہے کہ ’’جنک پور دھام کا سفر کرنے کی میری بہت پرانی خواہش آج پوری ہوئی۔ ہندوستان اور نیپال کے لوگوں کے دلوں میں خاص اہمیت رکھنے والے اس زیارت گاہ کا سفر میرے لیے ایک یادگار احساس ہے۔ آج یہاں میری گرمجوشی سے ہوئے استقبال کے لیے میں نیپال حکومت اور جنک پور کے لوگوں کا شکرگزار ہوں۔ جنک پور باشندوں اور نیپال کے سبھی لوگوں کی زندگی میں امن، ترقی اور خوشحالی کے لیے میں ہندوستان کے لوگوں کی جانب سے پرخلوص مبارکباد پیش کرتا ہوں۔‘‘ اس کے بعد نریندر مودی نے لکھا ’جے سیا رام‘۔ یہاں انھوں نے ’سیا‘ لکھنے میں چھوٹی ’ای کار‘ کی جگہ بڑی ’ای کار‘ کا استعمال کیا، اور یہی غلطی ان کے مذاق کا سبب بن رہی ہے۔

مودی جی تو ’سیتا ماتا‘ کا نام بھی لکھنا نہیں جانتے

دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے تو ’جے سیا رام‘ غلط لکھا ہی، ایک بہترین ’بھکت‘ ہونے کی مثال پیش کرتے ہوئے بی جے پی کے ترجمان سمبت پاترا نے بھی اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے وزیر اعظم نریندر مودی کے پیغام کو شیئر کیا اور ’جے سیا رام‘ ٹھیک اسی طرح لکھا جیسے کہ نریندر مودی نے لکھا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔