یو پی: کے جی ایم یو میں بلیک فنگس کے مریضوں کی تعداد 500 سے زائد، 61 ہلاک

کے جی ایم یو ترجمان ڈاکٹر سدھیر کا کہنا ہے کہ بلیک فنگس کے معاملے اب بڑھ کر 508 ہو گئے ہیں، حالانکہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں کسی بھی مریض کی موت بلیک فنگس سے نہیں ہوئی ہے۔

علامتی تصویر، آئی اے این ایس
علامتی تصویر، آئی اے این ایس
user

تنویر

کورونا وبا کی دوسری لہر کے دوران بلیک فنگس کے معاملات نے سبھی کو دہشت میں ڈال دیا، اور لگاتار مختلف ریاستوں سے اس کے نئے مریض سامنے آ رہے ہیں۔ خصوصاً اتر پردیش میں بلیک فنگس کے معاملات تیزی سے سامنے آ رہے ہیں جو لوگوں کے لیے خوف کا سبب بنے ہوئے ہیں۔ راجدھانی لکھنؤ میں ہر دن بلیکف نگس کے معاملے بڑھ رہے ہیں۔ لکھنؤ واقع کنگ جارج میڈیکل کالج یونیورسٹی (کے جی ایم یو) میں بلیک فنگس کے معاملے اب بڑھ کر 500 کے نمبر کو پار کر چکے ہیں۔ بلیک فنگس کے مریضوں کی تعداد یہاں اب 508 پہنچ گئی ہے۔

کے جی ایم یو ترجمان ڈاکٹر سدھیر کا کہنا ہے کہ بلیک فنگس کے معاملے اب بڑھ کر 508 کے پار ہو گئے ہیں، حالانکہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں کسی بھی مریض کی موت بلیک فنگس سے نہیں ہوئی ہے۔ ڈاکٹر سدھیر نے ہندی نیوز پورٹل ’آج تک‘ سے کہا کہ اب تک فنگس کے جو مریض پائے گئے ہیں، ان میں سے تقریباً 373 مریضوں کا آپریشن کیا جا چکا ہے۔


بلیک فنگس سے ہوئیں اموات کا جہاں تک سوال ہے، کے جی ایم یو میں اب تک 61 لوگ اس بیماری سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔ بلیک فنگس کی جانچ کے لیے کے جی ایم یو کے مائیکرو بایولوجی محکمہ کو ایڈوانس مائیکولوجی ڈائگناسٹک اینڈ ریسرچ سنٹر منظوری دی گئی ہے۔ مائیکروبایولوجی محکمہ میں ہی مائیکولوجی سنٹر بنایا گیا ہے۔ یہاں بلیک فنگس کی جانچ شروع ہو چکی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ فنگس کی مالیکیولر اور جنیٹک کی بھی ٹیسٹنگ کی جا رہی ہے۔

ڈاکٹر سدھیر کے مطابق کے جی ایم یو میں قائم مائیکولوجی سنٹر، اتر پردیش میں پہلا سنٹر ہے جہاں فنگس اور جینوم ٹیسٹنگ کی جا رہی ہے۔ کے جی ایم یو کے ساتھ ساتھ ملک میں کل دیگر 13 سنٹرس بھی بنائے گئے ہیں۔ کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی میں مائیکولوجی سنٹر قائم ہونے سے اینٹی فنگل ڈرگس کا خون میں سطح پتہ کیا جاتا ہے، جس کے بعد صحیح ٹریٹمنٹ کی ٹیسٹنگ کی جاتی ہے، جس سے اینٹی فنگل ڈرگس کے منفی اثرات کو کم کیا جا سکے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔