’مودی حکومت منریگا ختم کر مزدوروں کا حق چھین رہی‘، کانگریس کا ’جی رام جی بل‘ پر تلخ تبصرہ
کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے کہا کہ منریگا کو ختم کرنے سے درج فہرست ذات، درج فہرست قبائل، دیگر پسماندہ طبقات اور کمزور طبقات کو نقصان ہوگا۔

نئی دہلی: کانگریس نے غریب اور کمزور طبقات کے لیے بے حد مفید ثابت ہوتے رہے منریگا قانون کو ختم کیے جانے پر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ 27 دسمبر کو ہونے والی پارٹی کی ورکنگ کمیٹی میٹنگ میں اس معاملے پر سنجیدگی کے ساتھ غور و فکر ہوگا اور حکمت عملی بھی تیار کی جائے گی۔
نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے کہا کہ کانگریس منریگا قانون ختم کیے جانے کو ہلکے میں نہیں لے گی۔ کانگریس کے لیے یہ بہت اہم ایشو ہے، وہ اس سے پیچھے ہٹنے والی نہیں ہے۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ کانگریس یہ معاملہ عوام کے درمیان لے جائے گی اور انھیں بتائے گی کہ کس طرح سے ان کا قانونی حق چھینا گیا ہے۔
کانگریس لیڈر نے بتایا کہ منریگا کی جگہ لینے والے ’وکست بھارت- جی رام جی بل‘ کی جانکاری صرف 2 دن قبل ہی دی گئی، یہ کسی پارلیمانی کمیٹی کو نہیں بھیجا گیا، یہاں تک کہ بی جے پی حکمراں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے بھی بات چیت نہیں کی گئی۔ انھوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ میں اس بل پر بحث کے لیے بہت کم وقت دیا گیا اور اسے جلد بازی میں پاس کر منریگا قانون کو ختم کر دیا گیا۔ انھوں نے یہ بھی مطلع کیا کہ 30 نومبر کو مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کی صدارت میں ہوئی رسمی کل جماعتی میٹنگ کے دوران بھی اس نئے قانون کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا تھا۔
سینئر کانگریس لیڈر نے کہا کہ منریگا کو کانگریس نے طویل بحث کے بعد نافذ کیا تھا۔ اس سلسلے میں جولائی 2004 سے لے کر اگست 2005 تک ملک بھر میں گفت و شنید ہوئی تھی۔ بل کو پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھیجا گیا تھا، جس کے صدر بی جے پی کے بڑے لیڈر اور اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ بنائے گئے۔ کمیٹی نے اس پر 8-7 ماہ بحث کی اور طویل مباحثہ کے بعد اتفاق رائے سے منریگا قانون بنا۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’وی بی- جی رام جی‘ قانون بہت زیادہ سنٹرلائز ہوگا، کیونکہ اس منصوبہ کے ذریعہ دیے جانے والے کام اور روزگار پر ریاستوں و پنچایتوں کا کوئی کنٹرول نہیں ہوگا، جبکہ پہلے پنچایتوں کو سبھی حقوق حاصل تھے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اب ریاستوں پر پہلے کے مقابلے بہت زیادہ بوجھ پڑے گا، کیونکہ اب مرکزی حکومت صرف 60 فیصد خرچ برداشت کرے گی، بقیہ 40 فیصد ریاستی حکومت کو دینا ہوگا۔ دوسری طرف منریگا میں مرکزی حکومت کو 90 فیصد خرچ برداشت کرنا ہوتا تھا۔
جئے رام رمیش نے منریگا قانون کو غریب اور کمزور طبقات کے لیے بہت اہم قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ منریگا کو ختم کر مودی حکومت نے درج فہرست ذات، درج فہرست قبائل، پسماندہ طبقات، خواتین، کسانوں، مزدوروں اور سماج کے دیگر کمزور طبقات کا کام کرنے کا حق چھین لیا ہے۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ سب ایک حکمت عملی کے تحت ہوا ہے، کیونکہ پہلے مودی حکومت نے آر ٹی آئی کو نشانے پر لیا اور اب منریگا کو۔ انھوں نے اندیشہ ظاہر کیا کہ اس کے بعد جنگلات کے حق قانون اور حصول اراضی قانون کو ختم کیا جا سکتا ہے، پھر آخر میں حکومت فوڈ سیکورٹی قانون کو بھی مٹا سکتی ہے۔
جئے رام رمیش نے مودی حکومت پر آلودگی معاملہ میں بھی بحث سے بھاگنے کا الزام عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ مسئلہ نہ صرف قومی راجدھانی علاقہ (این سی آر) بلکہ پورے ملک کو متاثر کر رہا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اپوزیشن کا مطالبہ تھا کہ لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں فضائی آلودگی پر بحث ہو، لیکن اچانک سے ایوان کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ سرمائی اجلاس کے دوران رویندرناتھ ٹیگور، مہاتما گاندھی اور پنڈت جواہر لال نہرو جیسے عظیم ہندوستانی لیڈران اور جدید ہندوستان کے بانیان کی بے عزتی کی گئی۔ سینئر کانگریس لیڈر کا کہنا ہے کہ یہ اجلاس حکومت کے ذریعہ ٹیگور کی بے عزتی سے شروع ہوا اور بابائے قوم مہاتما گاندھی کی بے عزتی پر ختم ہوا۔ اس درمیان مودی حکومت نے ہمیشہ کی طرح ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی شبیہ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔