مودی حکومت نے بدعنوانی کا ’3 اسٹیپ ماڈل‘ تیار کیا ہے: گورو ولبھ

کانگریس لیڈر گورو ولبھ نے جی ایس ٹی کے ایشو پر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے پارلیمنٹ کے پہلے دن ملک کو بہت بڑا تحفہ دیا ہے۔

گورو ولبھ
گورو ولبھ
user

قومی آوازبیورو

کانگریس نے مودی حکومت پر بدعنوانی کا شدید الزام عائد کیا ہے۔ کانگریس لیڈر گورو ولبھ نے پیر کے روز پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’مودی حکومت نے بدعنوانی کا ایک نیا 3 اسٹیپ ماڈل تیار کیا ہے۔ اسٹیپ نمبر– 1 یہ ہے کہ پہلے 10 فیصد کوئلہ باہر سے منگانے کی ایک لازمی کنڈیشن جوڑ دی جائے۔ پھر اسٹیپ نمبر-2 آتا ہے، اس اسٹیپ کے تحت تقریباً ڈھائی ملین ٹن کوئلہ درآمد کرنے کا جو معاہدہ ہے، اسے پی ایم مودی اپنے دوست اڈانی کو دیتے ہیں۔ وہ بھی 16700 روپے فی ٹن، جب کہ جو ملکی، ڈومیسٹک کوئلہ سپلائر ہیں، وہ 1700 سے 2000 روپے فی ٹن میں کوئلہ سپلائی کر دیں گے۔‘‘

گورو ولبھ نے تیسرے اسٹیپ کے بارے میں تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’اسٹیپ نمبر-3، یہ جو ملک کے کوئلہ پر مبنی، کوئلہ گھر جو بجلی بنانے والے پلانٹ لگا کر بیٹھے ہیں، وہ آج امپورٹیڈ کوئلہ، اڈانی انٹرپرائزیز لمیٹڈ سے، جو ملکی کوئلہ ہے، اس سے 7 سے 10 گنا زیادہ قیمت پر خرید رہے ہیں۔ نتیجہ کیا ہوا اس 3 اسٹیپ ماڈل کا کہ آپ کو، مجھے، صنعتوں کو آنے والے وقت میں مہنگی بجلی خریدنی پڑے گی۔‘‘


کانگریس لیڈر نے جی ایس ٹی کے ایشو پر بھی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ مودی حکومت نے پارلیمنٹ کے پہلے دن بہت بڑا تحفہ ملک کو دیا ہے۔ آج سے پنیر ہو، چھاچھ ہو، لسی ہو، مرمرے ہو، آپ کے ایل ای ڈی لیمپ ہوں، ان پر جی ایس ٹی لگنا شروع ہو گیا ہے اور لکھنے پڑھنے کا بھی کام بند کرانا ہے، اس لیے پنسل اور شارپنر پر بھی 18 فیصد جی ایس ٹی لگا دی ہے۔

گورو ولبھ نے سوال کیا ہے کہ حکومت لوگوں کو اضافی بجلی بل کا بوجھ کیوں دینا چاہتی ہے؟ آٹے پر جی ایس ٹی لگانے کا آپ کا کیا ماڈل ہے؟ جب ملک میں مہنگائی عروج پر ہو، جب ملک میں بے روزگاری عروج پر ہو، جب ملک کا روپیہ لگاتار گر رہا ہو، اس وقت آٹے پر جی ایس ٹی لگانے کا کیا مطلب ہے؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔