اگنی پتھ: جب فوج میں ریزرویشن نافذ نہیں تو اگنی ویروں کی ذات کیوں پوچھ رہی مودی حکومت؟

انڈین فوج میں بھرتی کے لیے فارم بھرنے والے اگنی ویروں سے اب ان کی ذات اور مذہب کے سرٹیفکیٹ مانگے جا رہے ہیں۔

تصویر ٹوئٹر AGNIPATH@DefenceMinIndia
تصویر ٹوئٹر AGNIPATH@DefenceMinIndia
user

قومی آوازبیورو

مودی حکومت کی ’اگنی پتھ‘ اسکیم ایک بار پھر سوالوں کے گھیرے میں ہے۔ اگنی پتھ اسکیم میں بھرتی کے لیے فارم بھرنے والے اگنی ویروں سے اب ان کی ذات اور مذہب کے سرٹیفکیٹ مانگے جا رہے ہیں۔ لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ جن امیدواروں سے یہ سرٹیفکیٹ مانگے جا رہے ہیں، فوج میں انھیں کوئی فائدہ نہیں ملے گا کیونکہ ریزرویشن نافذ ہی نہیں ہے۔ ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ حکومت کس منشا سے اگنی ویروں کی ذات پوچھ رہی ہے۔

اس بارے میں سینئر صحافی دلیپ منڈل نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ ’’حکومت فوجیوں کی ذات کیوں جاننا چاہتی ہے؟ کیا اگنی ویر میں ایس سی، ایس ٹی، او بی سی کو 50 فیصد ریزرویشن دینا ہے؟ یا حکومت ان سرٹیفکیٹ کا استعمال 25 فیصد پرمانینٹ کرتے وقت کرے گی؟ مقصد کیا ہے، جب کوٹہ ہے نہیں؟‘‘ انھوں نے پی ایم مودی اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سے اس معاملےمیں وضاحت طلب کی ہے۔


انھوں نے دوسرے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’ذات پر مبنی مردم شماری نہ کرانے والی حکومت فوج میں بھرتی کے لیے پہلی بار ذات کا سرٹیفکیٹ مانگ رہی ہے۔ اس کا استعمال 75 فیصد کو چھانٹنے میں ہو سکتا ہے۔ اگر یہ مقصد نہیں ہے تو حکومت بتائے کہ جب آرمی بھرتی میں ریزرویشن نہیں ہے تو اسے امیدوار کی ذات کیوں جاننی ہے؟ میٹریمونیل سروس ہے کیا؟‘‘ انھوں نے ایک دیگر ٹوئٹ میں لکھا کہ ’’ہندوستانی تاریخ میں پہلی بار فوج میں بھرتی ذات کی بنیاد پر ہوگی؟ شرمناک۔‘‘

دلیپ منڈل نے اگلے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ فوج نے اگنی ویر بھرتی کے لیے ہر کسی سے ذات اور مذہب کا سرٹیفکیٹ مانگا ہے، جب کہ فوج کی بھرتی میں کسی طرح کا ریزرویشن نہیں ہے۔ ان سرٹیفکیٹ کا کیا استعمال ہونے والا ہے؟ ایسے میں اب سوال اٹھ رہا ہے کہ ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرنے والی فوج میں بھی ذات پر مبنی بنٹوارا کیا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے بھی اگنی پتھ اسکیم کو لے کر ماہرین نے کئی ایشوز پر سوال اٹھا چکے ہیں۔


لوگوں کا ماننا ہے کہ اگنی پتھ اسکیم سے نقصان ہوگا

پہلی سوچ تو یہ ہے کہ اگنی پتھ اسکیم کے تحت چار سال کی ملازمت دی جانی ایک طرح سے نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ ہے۔ کیونکہ اس منصوبہ کے تحت بھرتی ہوئے کُل اگنی ویروں میں سے 75 فیصد اگنی ویروں کو بعد میں ہٹا دیا جائے گا۔

دوسری سوچ، اگنی پتھ منصوبہ کے تحت فوج میں کام کرنے والے جوان 4 سال میں ریٹائر ہو جائیں گے۔ ایسے میں اگر ریٹائرمنٹ کے بعد انھیں ملازمت نہیں ملتی ہے تو ملک میں نظامِ قانون بگڑنے کا امکان ہے، کیونکہ ان کے پاس اسلحوں کے بارے میں اچھی جانکاری ہوگی۔


تیسرا نظریہ، فوج میں عدم استحکام ہونے کا امکان

چوتھی سوچ، ساڑھے تین سال کے سروس میں فوجی والا جذبہ نہیں آ سکتا ہے۔ اتنی کم ڈیوٹی میں کوئی فوجی پختہ نہیں ہو سکتا ہے۔ ایسے میں فوج میں پختگی نہیں ہوگی۔

اگنی پتھ اسکیم کیا ہے؟

ہندوستانی فوج میں جوانوں کی بھرتی کے لیے شروع کی گئی اس نئی اسکیم ’اگنی پتھ یوجنا‘ میں جن نوجوانوں کو ہندوستانی فوج میں شامل کیا جائے گا انھیں ’اگنی ویر‘ کے نام سے جانا جائے گا۔ اس منصوبہ کے تحت اگنی ویروں کو 4 سال تک فوج میں ملازمت کرنے کا موقع ملے گا۔

اس منصوبہ کے تحت جن نوجوانوں کو ہندوستانی فوج میں بھرتی کیا جائے گا ان کی عمر 17 سال 6 مہینے سے 21 سال کے درمیان ہونی چاہیے۔ حالانکہ پہلے مرحلہ کے بھرتی میں نوجوانوں کو عمر میں 2 سال کی چھوٹ دی جا رہی ہے، یعنی کہ جن نوجوانوں کی عمر 17 سال 6 ماہ سے 23 سال کے درمیان ہے اس بار وہ نوجوان بھی اگنی پتھ اسکیم کے تحت آرمی بھرتی میں اپنی درخواست دے سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔