’مودی حکومت کو قومی سیکورٹی کا کوئی خیال نہیں‘، کووِن پورٹل ڈاٹا لیک معاملے پر کانگریس صدر کھڑگے کا بیان

ملکارجن کھڑگے نے مرکزی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ایک غیر ذمہ دار مودی حکومت کووِن ڈاٹا لیک معاملے پر چاہے جتنی بھی لیپا پوتی کرے، لیکن ڈاٹا لیک ہوا ہے۔‘‘

ملکارجن کھڑگے / آئی اے این ایس
ملکارجن کھڑگے / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

کووڈ ویکسنیشن کے لیے استعمال کیے جانے والے پورٹل ’کووِن‘ سے ڈاٹا لیک ہونے کی خبروں نے سیاسی ہلچل کو بڑھا دیا ہے۔ حالانکہ مرکزی حکومت نے کووِن پورٹل سے ڈاٹا لیک ہونے کی خبروں کو خارج کر دیا ہے، لیکن اپوزیشن پارٹی لیڈران لگاتار مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے بھی اس معاملے میں اپنا شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔

ملکارجن کھڑگے نے مرکزی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ایک غیر ذمہ دار مودی حکومت کووِن ڈاٹا لیک معاملے پر چاہے جتنی بھی لیپا پوتی کرے، لیکن ڈاٹا لیک ہوا ہے۔‘‘ انھوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں ڈاٹا لیک معاملے پر کچھ اہم باتیں سامنے رکھی ہیں۔ کھڑگے نے کہا کہ عوام کا ذاتی ڈاٹا محفوظ نہیں ہے۔ سبھی ہندوستانی جانتے ہین کہ 2017 میں کس طرح مودی حکومت نے سپریم کورٹ میں پرائویسی کے حقوق کو بنیادی حقوق قرار دینے کی سخت مخالفت کی تھی۔ ملک میں سائبر حملے اور ڈاٹا لیک کے معاملے لگاتار بڑھے ہیں، پھر چاہے وہ 2018 کا ’دنیا کا سب سے بڑا آدھار ڈاٹا چوری‘ ہو یا پھر ایمس پر نومبر 2022 کا سائبر حملہ ہو۔


ملکارجن کھڑگے کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے ستمبر 2018 میں سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ آدھار ڈاٹا 13 فیٹ اونچی اور 5 فیٹ موٹی دیواروں میں محفوظ ہے۔ لیکن ڈیجیٹل انڈیا کا ڈھول پیٹنے والی مودی حکومت کی مدت کار میں سائبر حملے کئی گنا بڑھ گئے ہیں جو اس طرح ہیں:

2018- 2,08,456 (2.08 لاکھ)

2019- 3,94,499 (3.94 لاکھ)

2020- 11,58,208 (11.58 لاکھ)

2021- 14,02,809 (14.02 لاکھ)

2022- 13,91,457 (13.91 لاکھ)

یہ اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کانگریس صدر کھڑگے نے کہا کہ ملا جلا کر حالات واضح ہیں کہ نہ مودی حکومت کو 140 کروڑ لوگوں کی پرائیویسی سے متعلق بنیادی حقوق کی پروا ہے اور نہ ہی قومی سیکورٹی سے کوئی مطلب۔ نہ ہی ڈاٹا پرائیویسی کو لے کر قانون بنایا ہے، اور نہ ہی سائبر حملے پر قومی سیکورٹی پالیسی نافذ کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔