ایم جے اکبر کا صحافی پریا رمانی کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ عدالت سے خارج

عدالت نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ کوئی بھی عورت جنسی ہراسانی کے خلاف اپنی آواز اٹھانے کی بنا پر سزا کی مستحق نہیں ہو سکتی۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے بدھ کے روز سابق مرکزی وزیر اور تجربہ کار صحافی ایم جے اکبر کی طرف سے دائر ہتک عزت کا مقدمہ خارج کرتے ہوئے صحافی پریا رمانی کو الزامات سے بری کر دیا۔ عدالت نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ ایک خاتون کو اپنے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی کے درد کو دہائیوں کے بعد بھی بیان کرنے کا حق ہے۔

عدالت نے مزید کہا کہ سماج میں عزت اور شہرت رکھنے والا شخص بھی جنسی ہراسانی کا مرتکب ہو سکتا ہے۔ خیال رہے کہ صحافی پریا رمانی نے ایم جے اکبر پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیا تھا، جس کے بعد ایم جے اکبر نے ان کے خلاف فوجداری ہتک عزت کا مقدمہ درج کرا دیا تھا۔


یہ فیصلہ ایڈیشنل چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ رویندر کمار پانڈے نے سنایا۔ گزشتہ سماعت کے دوران انہوں نے اپنا فیصلہ یہ کہتے ہوئے محفوظ رکھ لیا تھا کہ ’’چونکہ معاملہ میں وکلا کی بحث کافی طویل ہے، لہذا فیصلہ سنانے میں مزید وقت درکار ہے۔‘‘ اس کے بعد اس معاملہ میں فیصلہ سنانے کے لیے 17 فروری کی تاریخ مقرر کی گئی۔

’لائیو لا‘ کی ویب سائٹ کے مطابق فیصلہ میں کہا گیا کہ ’’سماج کو یہ سمجھنا چاہیے کہ جنسی ہراسانی سے متاثرہ کی زندگی پر کیا اثر پڑتا ہے۔ آئین میں سبھی کو قانون کی نظر میں برابر رکھا گیا ہے اور متاثرہ جس پلیٹ فارم پر چاہے اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے لیے آزاد ہے۔‘‘


فیصلہ میں مزید کہا گیا، ’’وقت آگیا ہے کہ سماج اس بات کو سمجھے کہ متاثرہ کو نفسیاتی طور پر لگنے والے دھچکے کی وجہ سے بولنے میں برسوں کا وقت لگ سکتا ہے۔ کوئی بھی عورت جنسی ہراسانی کے خلاف اپنی آواز اٹھانے کی بنا پر سزا کی مستحق نہیں ہو سکتی۔‘‘

واضح رہے کہ 2018 میں ہیش ٹیگ موومنٹ ’می ٹو‘ کے تناظر میں پریا رمانی نے اکبر کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات عائد کیے تھے۔ جس کے بعد اکبر نے رامانی کے خلاف فوجداری ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا اور مرکزی وزیر کے عہدے سے استعفی دے دیا۔ یہ مقدمہ 2019 میں شروع ہوا تھا اور اس میں تقریباً دو سال تک سماعت ہوئی۔


پریا رمانی نے 2017 میں ’ووگ‘ کے لئے ایک مضمون لکھا اور نوکری کے لیے انٹرویو کے دوران اپنے سابق باس کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے بارے میں بتایا۔ ایک سال بعد انہوں نے انکشاف کیا کہ مضمون میں ہراساں کرنے والا شخص ایم جے اکبر تھے۔

ایم جے اکبر نے عدالت کو بتایا کہ رمانی کے الزامات فرضی ہیں، ان کی ساکھ اور شبیہ کو اس سے نقصان پہنچا ہے۔ دوسری طرف، پریا رمانی نے کہا کہ وہ اعتماد اور عوامی مفاد کی خاطر ان حقائق کو عوام کے سامنے لائیں ہیں۔ اگر پریا رمانی قصوروار ثابت ہوتیں تو انہیں دو سال قید یا جرمانے یا دونوں کی سزا سنائی جا سکتی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 17 Feb 2021, 3:54 PM