لکھنؤ: مندر کی زمین ہڑپنے کے لیے ’بھگوان‘ کو مردہ قرار دینے کا عجیب و غریب معاملہ

اس معاملہ کا 25 سال کے بعد اس وقت انکشاف ہوا جب 2016 میں مندر کے اصل ٹرسٹی سشیل تریپاٹھی نے نائب تحصیلدار کے یہاں شکیات درج کرائی۔

علامتی، تصویر آئی اے این ایس
علامتی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں ایک عجیب و غریب معاملے میں مندر کی زمین ہڑپنے کے لیے بھگوان کو ہی مردہ قرار دے دیا گیا! خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کے مطابق مندر 100 سال پرانا ہے اور اس کی زمین 7 ہزار مربع میٹر سے زیادہ رقبہ میں پھیلی ہوئی ہے۔ یہ زمین ٹرسٹ نے بھگوان ’کرشنا رام‘ کے نام رجسٹرڈ کرائی تھی۔ یہ زمین لکھنؤ کے موہن لال گنج علاقہ کے کسمورا حلوہ پور گاؤں میں موجود ہے۔ کچھ وقت پہلے گیا پرساد نامی ایک شخس کو زمین کے دستاویزات میں بھگوان کرشنا رام کے والد کے طور پر منسلک کر دیا گیا تھا۔

جب 1987 میں زمین کے دستاویزات کو یکجا کیا گیا تو بھگوان کرشنا رام کو مردہ قرار دے دیا گیا اور ٹرسٹ کو گیا پرساد کے نام پر منتقل کر دیا گیا۔ علاوہ ازیں پوری املاک بھی گیا پرساد کے نام پر درج کر دی گئی۔ اس کے بعد 1991 میں گیا پرساد کو بھی مردہ قرار دے دیا گیا اور ٹرسٹ ان کے بھائیوں رام ناتھ اور ہریدوار کے نام ٹرانسفر کر دیا گیا۔


اس معاملہ کا 25 سال کے بعد اس وقت انکشاف ہوا جب 2016 میں مندر کے اصل ٹرسٹی سشیل تریپاٹھی نے نائب تحصیلدار کے یہاں شکیات درج کرائی۔ پھر یہ معاملہ ضلع مجسٹریٹ سے ہوتے ہوئے نائب وزیر اعلیٰ کے دفتر تک پہنچا، لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔ معلوم ہوا ہے کہ زمین کے کئی دستاویز فرضی طریقہ سے حاصل کیے گیے ہیں۔

معاملہ میں نائب وزیر اعلیٰ دنیش شرما نے حال ہی میں صدر کے ایس ڈی ایم پرفل تریپاٹھی کو جانچ کرنے کی ہدایت دی۔ ان کا کہنا ہے کہ جانچ میں سامنے آیا کہ کسی شخص نے ٹرسٹ میں رجسٹرڈ کسی شخص کے نام پر فرضی دستاویزات تیار کرائے ہیں۔ یہ فرضی واڑا مندر کی 7300 مربع میٹر زمین کو ہڑپنے کے لیے انجام دیا گیا۔ ایس ڈی ایم نے مزید کہا کہ مندر کی زمین کو مقامی گرام سبھا میں بنجر زمین بتایا گیا ہے۔ اس تنازعہ کو ایس ڈی ایم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے اور معاملہ کی سماعت ابھی جاری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */