لوک سبھا رکن پارتیبھن کی معطلی کیوں لی گئی واپس؟

پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے صفائی دیتے ہوئے بتایا کہ ایک رکن پارلیمنٹ جو لوک سبھا میں نہیں تھے، انھیں بھی اسٹاف کے ذریعہ پہچاننے میں غلطی کے سبب معطل کر دیا گیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>لوک سبھا اسپیکر اوم برلا / آئی اے این ایس</p></div>

لوک سبھا اسپیکر اوم برلا / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں کوتاہی کو لے کر لوک سبھا میں ہنگامہ کر رہے اپوزیشن کے 14 اراکین پر کارروائی کے معاملے میں نیا موڑ آ گیا ہے۔ دراصل جن 14 اراکین لوک سبھا کو جمعرات کے دن معطل کیا گیا تھا، ان میں ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ ایس آر پارتھیبن کا نام بھی شامل تھا جو کہ آج ایوان میں موجود ہی نہیں تھے۔ غیر حاضر رکن پارلیمنٹ کی معطلی کو ایک معمولی غلطی بتا کر اب پلّہ جھاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

جمعرات کو لوک سبھا سے معطل کیے گئے 14 اراکین پارلیمنٹ میں کانگریس کے 9 اراکین پارلیمنٹ ہبی ایڈن، ایس جیوتی منی، ٹی این پرتھاپن، رامیا ہریداس، ڈین کوریاکوس، وی کے شریکندن، بیہنن بینی، محمد جاوید اور منکم ٹیگور کے علاوہ ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ کنی موژی و ایس آر پارتھیبن، سی پی آئی (ایم) اراکین پارلیمنٹ پی آر نٹراجن و ایس ونکٹیشن کے ساتھ ہی سی پی آئی کے ایک رکن پارلیمنٹ سبارائن بھی شامل تھے۔ لیکن بعد میں ادھیر رنجن چودھری سمیت کئی اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے الزام لگایا کہ جن 14 اراکین لوک سبھا کو ایوان سے معطل کیا گیا ہے ان میں سے ایک تو آج آئے ہی نہیں تھے۔ بعد میں حکومت کو بھی اپنی غلطی کا احساس ہوا اور غلطی سے معطل کیے گئے ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ ایس آر پارتھیبن کی معطلی رد کر دی گئی۔


پارتھیبن کی معطلی واپس لیے جانے کے بعد جمعرات کو لوک سبھا سے معطل کیے گئے اراکین پارلیمنٹ کی تعداد 13 رہ گئی ہے۔ پارلیمانی امور کے مرکزی وزیر پرہلاد جوشی نے اس تعلق سے میڈیا سے بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ 13 لوک سبھا اراکین معطل کیے گئے ہیں۔ اس بارے میں صفائی پیش کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک رکن پارلیمنٹ جو یہاں نہیں تھے، انھیں بھی اسٹاف کے ذریعہ پہچاننے میں ہوئی غلطی کے سبب معطل کر دیا گیا تھا۔ بعد میں جب غلطی کی جانکاری انھیں ملی تو لوک سبھا اسپیکر سے ان کے نام کو معطل اراکین پارلیمنٹ کی فہرست سے ہٹانے کی گزارش کی، جسے انھوں نے منظوری دے دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔