کانگریس کے 9 اراکین پارلیمنٹ سمیت 13 کے خلاف ایکشن، لوک سبھا سے پورے اجلاس کے لیے معطل

ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ ڈیریک او برائن کو راجیہ سے معطل کیا گیا، اور اب کانگریس کے 9 اراکین پارلیمنٹ سمیت مجموعی طور پر 14 اراکین پارلیمنٹ کو لوک سبھا سے پورے سرمائی اجلاس کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>لوک سبھا اسپیکر اوم برلا / آئی اے این ایس</p></div>

لوک سبھا اسپیکر اوم برلا / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس ہنگامہ خیز ثابت ہو رہا ہے۔ 13 دسمبر کو لوک سبھا میں سیکورٹی کی کوتاہی کے بعد سے ہی اپوزیشن لیڈران اس معاملے میں سخت کارروائی اور وزیر داخلہ کے بیان کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس درمیان ترنمول کانگریس رکن پارلیمنٹ ڈیریک او برائن کو راجیہ سبھا سے معطل کر دیا گیا ہے، اور اب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ 9 کانگریس اراکین پارلیمنٹ سمیت 13 اراکین پارلیمنٹ کو بھی لوک سبھا سے پورے سرمائی اجلاس کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔ پہلے 14 اراکین پارلیمنٹ کی لوک سبھا سے معطلی کی خبریں سامنے آئی تھیں، لیکن بعد میں ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ ایس آر پرتیبان کی معطلی ختم کر دی گئی۔

دراصل جمعرات کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں سیکورٹی میں ہوئی کوتاہی کا ایشو اٹھایا گیا۔ اپوزیشن اراکین نے زوردار ہنگامہ کیا اور وزیر داخلہ امت شاہ سے استعفیٰ کا مطالبہ تک کر ڈالا۔ ہنگامہ کے درمیان لوک سبھا کو دوپہر 3 بجے تک کے لیے ملتوی رک دیا گیا کیونکہ اپوزیشن اراکین اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے تھے۔ اس احتجاج میں شامل کانگریس کے جن 9 اراکین لوک سبھا کو پورے سرمائی اجلاس سے معطل کیا گیا ہے ان کے نام ہیں ٹی این پرتاپن، ہبی ایڈین، جیوتی منی، رمیا ہریداس اور ڈین کوریاکوس، وی کے شریکندن، بینی بہن، منیکم ٹیگور، محمد جاوید۔ ان کے علاوہ کنی موژی (ڈی ایم کے)، کے سبرامنیم، پی آر نٹراجن (سی پی آئی-ایم) اور ایس ونکٹیشن (سی پی آئی-ایم) کو بھی پورے سرمائی اجلاس کے لیے لوک سبھا سے معطل کر دیا گیا ہے۔


پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے ایوان کی کارروائی ملتوی ہونے سے پہلے ایوان کو خطاب کیا اور سیکورٹی پروٹوکول کو مضبوط کرنے کے لیے غیر سیاسی نظریہ کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ لوک سبھا اسپیکر نے سبھی فلور لیڈران کے ساتھ میٹنگ کی اور پارلیمنٹ میں سیکورٹی کو مزید مضبوط کرنے سے متعلق ان کے مشورے سنے۔ دیے گئے مشوروں کو پہلے ہی نافذ کیا جا چکا ہے۔ اس سلسلے میں کوئی سیاست نہیں کی جانی چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔