مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی: انتظامیہ کی لاپروائی سے اردو طلبا کا مستقبل تاریک

مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں جن طلبا نے سال 2019 میں داخلہ لیا تھا، ابھی تک ان کے پہلے سال کے امتحانات بھی نہیں ہوئے ہیں، جس کے سبب فاصلاتی تعلیم کے طلبا اپنے مستقبل کو لے کر فکر مند ہیں۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

محمد تسلیم

نئی دہلی: عالمی وبا کورونا وائرس کے پیشے نظر ملک کی بیشتر یونیورسٹیوں نے آن لائن تعلیم کا نظام قائم کر درس و تدریس کا سلسلہ جاری کیا ہوا ہے۔ تاہم امتحان بھی آن لائن منعقد کیے جا رہے ہیں اور طلباء کو پرموٹ کرکے آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ یہ سب اس لیے کیا جا رہا ہے تاکہ طلباء کا تعلیمی سال خراب نہ ہوسکے۔ اس درمیان مولانا آزاد اُردو نیشنل یونیورسٹی کا ایک افسوس ناک معاملہ سامنے آیا ہے۔ جن طلبا نے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں 2019 میں داخلہ لیا تھا، یو نیورسٹی نے ابھی تک اپنے پہلے سال کے امتحانات منعقد تک نہیں کروائے ہیں، جس کے سبب فاصلاتی تعلیم کے طلباء کو اپنے مستقبل کی فکر ستانے لگی ہے۔

اس بابت اُردو ایم اے کے طالب علم عمران سیفی نے نمائندہ کو بتایا کہ ہم نے یہ سوچ کر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں داخلہ لیا تھا کہ ہم یہاں سے ایم اے کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد مزید تعلیم حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے متعدد بار یونیورسٹی سے دریافت کیا کہ ہمارے امتحان کب منعقد ہوں گے۔ جس کے لیے ہم نے یونیورسٹی کے دہلی سینٹر سے بھی رابطہ کیا لیکن مایوسی ہاتھ لگنے کے بعد ہم نے ای میل، ٹوئٹ کے ذریعے اپنی بات کو ڈین، وائس چانسلر، وزیرتعلیم، یوجی سی، وزیر اعظم اور صدر جمہوریہ ہند تک پہنچائی ہے جس کے باوجود کوئی حل نہیں نکلا ہے۔


عمران سیفی نے بتایا کہ ہم نے ایم اے میں 2019 میں داخلہ لیا تھا، جس کے پہلے سال کا امتحان 2020 میں ہونا تھا اور اس سال ایم اے فائنل ہونا تھا لیکن یونیورسٹی نے ابھی تک کوئی امتحان نہیں کرایا جس کی وجہ سے طلبا اپنے مستقبل کے بارے میں پریشان ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ شمال مشرقی دہلی کے سیکڑوں طالب علم میرے رابطے میں ہیں جو NET JRF جیسے امتحانات دے کر اپنا مستقبل بنانا چاہتے ہیں، کچھ طلبا B.Ed کرنا چاہتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ طلباء یو نیورسیٹی، UGC، وزارت تعلیم، وزیراعظم اور صدر جمہوریہ ہند سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں اس سال ان کی کورس کی ڈگری دی جاۓ۔ تا کہ وہ ملک میں اپنے مستقبل کے لئے کچھ کرسکیں اور ملک کی خدمت کرنے کے اہل ہوں۔

عمران کا مطالبہ ہے کہ جن طلبا کا 3 سالہ کورس ہے اس کے مطابق پرموٹ کیا جاۓ اور ان کے دوسالوں کو بھی پرموٹ کیا جاۓ۔ پچھلے سال اور اس سال بھی دہلی یونیورسٹی نے کھلی کتاب کا امتحان لے کر طلباء کا وقت بچایا ہے لیکن مولانا آزاد یونیورسٹی نے اس طرح امتحان نہیں لیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ اے ایم یو نے اسائنمنٹ کے ذریعہ طلبہ کی ترقی کی ہے لیکن MANUU نے اس طرح سے بھی طلباء کو پاس نہیں کیا جس کی وجہ سے طلبا نے ای میل اور ٹوئٹ کے ذریعہ یونیورسٹی، یو جی سی، وز مرتعلیم، وز یر اعظم، صدر جمہوریہ ہند سے مطالبہ کیا ہے کہ جس طرح سی بی ایس ای نے اپنے طلبا کو پروموشن کے ذریعہ پاس کیا ہے اسی طرح مولانا آزادنیشنل اردو یونیورسٹی بھی اس امتحان کو منسوخ کر کے فراغت کی ڈگری طلباء کو دے تاکہ وہ اپنا وقت بغیر ضائع کیے اس سال دیگر کورس میں داخلہ لے کر اپنے مستقبل کو سنوار کر ملک، یو نیورٹی اور اپنے والدین کا نام روشن کرسکیں۔


اس پورے معاملہ پر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے چانسلر فیروز بخت سے نمائندہ نے بات کی تو انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی تو قائم کی گئی لیکن اس سے قوم کو زیادہ فائدہ نہیں ہو رہا ہے، جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یونیورسٹی میں سفارشوں پر اساتذہ کا تقرر کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب میں کسی کام کے لیے یونیورسٹی فون کرتا ہوں تو کوئی بات کرنا مناسب نہیں سمجھتا۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’یونیورسٹی کے مسائل پر جب میں آواز اٹھاتا ہوں تو لوگ کہتے ہیں تم یونیورسٹی کو بدنام کر رہے ہو۔‘‘

مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی: انتظامیہ کی لاپروائی سے اردو طلبا کا مستقبل تاریک
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی: انتظامیہ کی لاپروائی سے اردو طلبا کا مستقبل تاریک
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی: انتظامیہ کی لاپروائی سے اردو طلبا کا مستقبل تاریک
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی: انتظامیہ کی لاپروائی سے اردو طلبا کا مستقبل تاریک
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی: انتظامیہ کی لاپروائی سے اردو طلبا کا مستقبل تاریک
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی: انتظامیہ کی لاپروائی سے اردو طلبا کا مستقبل تاریک

بہرحال امتحان منعقد نہ کیے جانے کے سوال پر فیروز بخت احمد نے ایڈمنسٹریشن انچارج ایس ایم رحمت اللّٰہ کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی میرے پاس ایسے طالب علم شکایت لے کر آتے ہیں جنہوں نے ایم اے تو کر لیا ہے لیکن دس سال بعد بھی ان کو ڈگری نہیں دی گئی ہے۔ تاہم بعض طلباء کو تو پانچ سال میں ڈگری ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسی صورتحال رہی تو نا جانے کتنے طالب علم بیزار ہوکر اپنی تعلیم ادھُوری چھوڑ دیں گے اور ان کا مستقبل تاریکی میں ڈوب جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 Jun 2021, 6:11 PM