دہلی میں غیر قانونی توڑ پھوڑ روکنے کے لیے کئی معزز شخصیات نے لیفٹیننٹ گورنر اور وزیر اعلیٰ کو لکھا خط

خط پر دستخط کرنے والوں میں ماہر معیشت جیتی گھوش، سماجی کارکن انجلی بھاردواج، آل انڈیا پرگتی شیل مہیلا سنگھ کی رکن کویتا کرشنن، انہد کی شبنم ہاشمی اور بستی سرکشا منچ کے شکیل وغیرہ شامل ہیں۔

جہانگیر پوری میں بلڈوزر چلائے جانے کا منظر
جہانگیر پوری میں بلڈوزر چلائے جانے کا منظر
user

قومی آوازبیورو

دہلی میں میونسپل کارپوریشن کے ذریعہ تجاوزات ہٹاؤ مہم تیز رفتاری کے ساتھ شروع کر دی گئی ہے۔ اس کے خلاف اب زور و شور سے آواز اٹھنے لگی ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق دہلی کی تقریباً 3 درجن معزز شخصیات نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل، وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال اور میونسپل کارپوریشنز کو خط لکھ کر قومی راجدھانی میں ’ناجائز و غیر قانونی‘ توڑ پھوڑ فوراً روکنے کی گزارش کی ہے۔

اس خط پر دستخط کرنے والوں میں ماہر معیشت جیتی گھوش، آل انڈیا لوک تانترک مہیلا سنگھ کی رکن مالنی بھٹاچاریہ اور مریم دھولی، سماجی کارکن انجلی بھاردواج، آل انڈیا پرگتی شیل مہیلا سنگھ کی رکن کویتا کرشنن، انہد کی شبنم ہاشمی اور بستی سرکشا منچ کے شکیل وغیرہ شامل ہیں۔ انھوں نے خط میں لکھا ہے کہ ’’یہ خوفناک تھا کہ میونسپل کارپوریشن افسران کے ذریعہ کرایہ پر لیے گئے بلڈوزر لوگوں کی روزی روٹی کا ذریعہ بنے ضروری اور غیر مستقل تعمیرات کو ہدف بنا رہے تھے۔‘‘


خط کے آغاز میں لکھا لکھا گیا ہے کہ ’’ہم سبھی دستخط کنندگان دہلی میں مختلف میونسپل کارپوریشنز کے ذریعہ کی گئی بلڈوزر کارروائی پر اپنی گہری فکر کا اظہار کرنا چاہتے ہیں۔ جیسا کہ سب کو معلوم ہے، شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن کے ذریعہ جہانگیر پوری میں 20 اپریل 2022 کو پہلے دور میں انہدامی کارروائی کی گئی تھی۔ اس کے ٹھیک چار دن پہلے علاقے میں فرقہ وارانہ تشدد ہوا تھا۔‘‘ خط میں شاہین باغ، جسولہ، سریتا وِہار، جیت پور اور مدن پور کھادر جیسے علاقوں میں آنے والے دنوں میں تجاوزات ہٹاؤ مہم چلائے جانے پر بھی فکر کا اظہار کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ یہ علاقے فی الحال توڑ پھوڑ سے اس لیے بچ گئے کیونکہ دہلی پولیس نے عوامی طور پر یہ کہا تھا کہ کسی بھی طرح کی کارروائی سے 10 دن پہلے نوٹس دیا جائے تاکہ فورس کا انتظام ہو سکے۔

خط میں آگے لکھا گیا ہے کہ ’’یہ خوفناک ہے کہ میونسپل کارپوریشن کے افسران کے ذریعہ کرایہ پر لیے گئے بلڈوزر عارضی تعمیرات، مثلاً ٹھیلے اور سائیکل گاڑیاں، پھلوں کے اسٹال، گمٹی اور لکڑی کی دکان وغیرہ کو ہدف بنا رہے ہیں۔ ان تعمیرات کا استعمال پورے ملک میں شہر کے کچھ سب سے غریب طبقات کے ذریعہ کیا جاتا ہے، مثلاً رکشہ ڈرائیور، پھل فروش، کچرا بیننے والے، کچرا چھانٹنے والے، پھیری والے۔ شہر کے کچھ سب سے غریب باشندوں کے قیمتی سامان کو تباہ کرنے کی بے رحمی دہلی کی تاریخ میں شاز و نادر ہے۔ متاثرین انتہائی غیر محفوظ اور غیر منظم معیشت سے جڑے ذیلی طبقہ کے کاروباری ہیں، جو پہلے سے ہی کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے گزشتہ دو سالوں کے دوران اپنے کاروبار کا نقصان اٹھا چکے ہیں۔‘‘


خط میں جہانگیر پور میں ہوئی بلڈوزر کارروائی کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ’’جہانگیر پوری ایک غیر قانونی یا غیر رجسٹرڈ کالونی نہیں ہے جیسا کہ پریس کے کچھ حصوں میں بتایا گیا ہے۔ یہ سرکار کے ذریعہ ہی قائم ایک بازآبادکاری پر مبنی کالونی ہے۔ اس کے باشندوں نے باز آبادکاری کے عمل کے لیے ضروری اور مناسب عمل کو پورا کیا ہے جس مین ان کی رہائش اور منقولہ و غیر منقولہ ملکیت کے لیے سبھی کاغذی کارروائی شامل ہے۔ کیا جہانگیر پوری باشندے دیگر سبھی کالونیوں اور دہلی-این سی ٹی کے باشندوں کے برابر قوانین کے تحت نہیں آتے؟ بلڈوزر کا استعمال ایم سی ڈی اتھارٹی کے ذریعہ تفریق آمیز اور منمانے ڈھنگ سے اقتدار کے استعمال کی طرف اشارہ کرتا ہے، جس کا قانونی جواز سوالوں کے گھیرے میں ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔