بی جے پی اور عآپ کے کئی لیڈران و کارکنان کانگریس میں شامل، چودھری انل نے کیا استقبال

کانگریس میں شامل ہونے والے بی جے پی اور عآپ لیڈروں نے کا کہنا ہے کہ انھیں بی جے پی اور عآپ میں گھٹن کا احساس ہو رہا تھا کیونکہ دونوں پارٹیاں جمہوری طریقے سے کام نہیں کر رہیں۔

بی جے پی اور عآپ لیڈران و کارکنان کانگریس میں شمولیت کے بعد اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے
بی جے پی اور عآپ لیڈران و کارکنان کانگریس میں شمولیت کے بعد اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے
user

پریس ریلیز

بی جے پی اور عام آدمی پارٹی (عآپ) کو بروز جمعرات اس وقت زبردست جھٹکا لگا جب اس کے کئی لیڈران و کارکنان نے کانگریس کا دامن تھام لیا۔ دہلی ریاستی کانگریس کمیٹی کے صدر چودھری انل کمار کی موجودگی میں 24 ستمبر کو عآپ کے بانی رکن تارا چند اور سکریتا کمار تقریباً 150 عآپ کارکنان کے ساتھ کانگریس میں شامل ہوئے۔ ان کے ساتھ کئی بی جے پی لیڈران و کارکنان نے بھی کانگریس میں شمولیت اختیار کی۔ دہلی کانگریس صدر نے ان سبھی لیڈران کا کانگریس کی روایتی ٹوپی اور پٹکا پہنا کر پارٹی میں استقبال کیا۔

دہلی ریاستی کانگریس کے صدر چودھری انل کمار میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے
دہلی ریاستی کانگریس کے صدر چودھری انل کمار میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے

اس موقع پر چودھری انل کمار نے کہا کہ زمینی سطح کے کارکنان پارٹی کی ریڑھ ہوتے ہیں جنھیں ہر پارٹی کو صحیح عزت اور مقام دینا چاہیے۔ چونکہ کانگریس ہمیشہ بڑے اور اہم فیصلے لیتے وقت اپنے کارکنان سے مشورہ لیتی ہے، اس لیے کانگریس میں سبھی کو عزت کا احساس ہوتا ہے۔ چودھری انل نے مزید کہا کہ عآپ اور بی جے پی کے لیڈران و کارکنان کو عزت نہیں ملتی اور انھیں صرف ووٹ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، لیکن جو لیڈران و کارکنان کانگریس میں شامل ہوئے ہیں، انھیں پوری عزت دی جائے گی۔


کانگریس میں شامل ہونے والے لیڈروں نے اس موقع پر کہا کہ انھیں بی جے پی اور عآپ میں گھٹن کا احساس ہو رہا تھا کیونکہ دونوں پارٹیاں جمہوری طریقے سے کام نہیں کر رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ عآپ اور بی جے پی میں کارکنان کی آواز پر توجہ نہیں دی جاتی جب کہ زمینی سطح کے کارکنان لوگوں کے رابطہ میں رہتے ہیں۔ ان لوگوں نے دونوں پارٹیوں کے سرکردہ لیڈروں پر جھوٹ بولنے اور گمراہ کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔