کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کی راجیہ سبھا کے چیئرمین سے ملاقات، مانسون اجلاس کو نتیجہ خیز بنانے پر زور

ملکارجن کھڑگے نے راجیہ سبھا چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ سے ملاقات کی اور مانسون اجلاس کو نتیجہ خیز بنانے پر زور دیا۔ کھڑگے نے سوشل میڈیا پر ملاقات کی اطلاع دی اور تصاویر شیئر کیں

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ ایکس</p></div>

تصویر بشکریہ ایکس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف اور کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے پیر کے روز راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات آئندہ مانسون اجلاس کے پس منظر میں ہوئی، جس کے دوران کھڑگے نے ایوان بالا کے کام کاج کو نتیجہ خیز بنانے پر زور دیا۔

کھڑگے نے سوشل میڈیا پر ملاقات کی اطلاع دیتے ہوئے لکھا کہ ’’ہم چاہتے ہیں کہ 21 جولائی سے شروع ہونے والا راجیہ سبھا کا اجلاس نتیجہ خیز ہو۔ اس کے لیے کئی اسٹریٹجک، سیاسی، خارجہ پالیسی اور سماجی و اقتصادی مسائل پر سنجیدہ بحث ہونی چاہیے۔ آج راجیہ سبھا کے چیئرمین سے ملاقات ہوئی اور ایک مفید گفتگو ہوئی۔‘‘

یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب کانگریس پارلیمانی پارٹی (سی پی پی) کی صدر سونیا گاندھی نے 15 جولائی کو پارٹی کی پارلیمانی اسٹریٹجک گروپ کی میٹنگ طلب کی ہے تاکہ 21 جولائی سے 21 اگست تک چلنے والے مانسون اجلاس کے لیے اپوزیشن کی حکمت عملی تیار کی جا سکے۔ واضح رہے کہ 13 اور 14 اگست کو یوم آزادی کی تقریبات کے پیش نظر اجلاس کی کارروائی نہیں ہوگی۔

اجلاس سے قبل مرکزی حکومت نے بھی تمام پارٹیوں کی میٹنگ 19 جولائی کو بلائی ہے۔ مرکزی پارلیمانی امور کے وزیر کیرن رجیجو نے تصدیق کی ہے کہ اس میٹنگ میں مانسون اجلاس کے مجوزہ قانون سازی ایجنڈے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور تمام پارٹیوں سے اتفاق رائے حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔


یہ مانسون اجلاس اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ یہ 7 مئی کو شروع ہونے والے ’آپریشن سندور‘ کے بعد پہلا پارلیمانی اجلاس ہے۔ اس آپریشن کا آغاز جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہوئے دہشت گرد حملے کے ردعمل میں کیا گیا تھا، جس میں 26 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

خیال رہے کہ پارلیمنٹ کا بجٹ اجلاس 31 جنوری سے شروع ہوا تھا اور دو حصوں میں مکمل ہوا تھا۔ اس دوران وقف ترمیمی بل سمیت کئی اہم قانون منظور کیے گئے تھے۔ مانسون اجلاس میں سلامتی، قومی پالیسی، اقتصادی مسائل، اقلیتی حقوق اور بین الاقوامی امور جیسے حساس موضوعات پر اپوزیشن کی طرف سے حکومت کو سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔