ملکارجن کھڑگے نے مودی حکومت کے ’نمامی گنگے‘ منصوبہ کی حقیقت سے اٹھایا پردہ، ماں گنگا کو دھوکہ دینے کا لگایا الزام

کانگریس صدر کھڑگے نے کہا کہ گنگا زندگی بخش ندی ہے۔ ہندوستان کی ثقافت اور اس کی روحانی وراثت ہے، لیکن مودی حکومت نے گنگا صفائی کے نام پر ماں گنگا سے صرف دھوکہ ہی کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ملکارجن کھڑگے، تصویر&nbsp;<a href="https://twitter.com/INCIndia">@INCIndia</a></p></div><div class="paragraphs"><p><br></p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

کانگریس لگاتار وزیر اعظم نریندر مودی کے وفا نہ ہونے والے وعدوں اور مودی حکومت کے ناکام منصوبوں کا تذکرہ کر برسراقتدار طبقہ کو ہدف تنقید بنا رہی ہے۔ آج ایک بار پھر کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے پی ایم مودی کو نشانے پر لیتے ہوئے ’گنگا صفائی‘ کو اپنا موضوع بنایا ہے۔ انھوں نے وزیر اعظم کے ’ماں گنگا نے بلایا ہے‘ والے جملہ اور ’نمامی گنگے‘ پروجیکٹ کو یاد کرتے ہوئے گنگا کی حالت زار لوگوں کے سامنے رکھی ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کیے گئے ایک طویل پوسٹ میں کھڑگے نے لکھا ہے کہ ’’مودی جی نے کہا تھا کہ ان کو ’ماں گنگا نے بلایا ہے‘، لیکن سچ یہ ہے کہ انھوں نے گنگا صفائی کی اپنی گارنٹی کو ’بھلایا‘ ہے! تقریباً 11 سال پہلے 2014 میں نمامی گنگے پروجیکٹ لانچ کیا گیا تھا۔ نمامی گنگے منصوبہ میں مارچ 2026 تک 42500 کروڑ روپے کا فنڈ استعمال کیا جانا تھا، لیکن پارلیمنٹ میں دیے گئے سوالات کے جواب سے پتہ چلتا ہے کہ دسمبر 2024 تک صرف 19271 کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں۔ یعنی مودی حکومت نے نمامی گنگے پروجیکٹ کے 55 فیصد فنڈ خرچ ہی نہیں کیے ہیں۔‘‘ اس کے بعد انھوں نے سوال کر دیا ہے کہ ’’ماں گنگا کے تئیں اتنی سست روی کیوں؟‘‘


اس پوسٹ میں کانگریس صدر آگے لکھتے ہیں کہ ’’2015 میں مودی جی نے ہمارے این آر آئی ساتھیوں سے ’کلین گنگا فنڈ‘ میں تعاون کرنے کی گزارش کی تھی۔ مارچ 2024 تک اس فنڈ میں 876 کروڑ روپے عطیہ دیے گئے، لیکن اس کا 56.7 فیصد اب تک استعمال نہیں ہوا ہے۔ اس فنڈ کا 53 فیصد سرکاری اداروں سے عطیہ لیا گیا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید لکھا ہے کہ ’’نومبر 2024 میں راجیہ سبھا میں دیا گیا ایک جواب بتاتا ہے کہ نمامی گنگے کے 38 فیصد پروجیکٹس ابھی زیر التوا ہیں۔ سیویج ٹریٹمنٹ پلانٹس (ایس ٹی پی) بنانے کے لیے مجموعی الاٹ فنڈ کا 82 فیصد خرچ کیا جانا تھا، لیکن 39 فیصد ایس ٹی پی اب بھی پورے نہیں ہوئے ہیں، اور جو پورے ہوئے ہیں وہ چالو ہی نہیں ہیں۔‘‘

ایس ٹی پی سے متعلق ملکارجن کھڑگے نے اتر پردیش، بہار اور مغربی بنگال کی صورت حال بھی سامنے رکھی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اتر پردیش کے 75 فیصد نالے، جنھیں ایس ٹی پی میں جانا تھا، اس کا آلودہ پانی سیدھے گنگا ندی میں جا رہا ہے۔ ان میں 3513.16 ایم ایل ڈی سیویج ڈالا جا رہا ہے۔ 97 فیصد ایس ٹی پی میں اصولوں پر عمل نہیں ہوا ہے۔ یہ نومبر 2024 تک کی صورت حال ہے۔ بہار کے بارے میں انھوں نے بتایا ہے کہ اس ریاست میں 46 فیصد ایس ٹی پی چالو نہیں ہیں، باقی فیکل کولیفورم لیول پر کھرے نہیں نہیں اترتے۔ بہار کی یہ صورت حال اکتوبر 2024 تک کی ہے۔ اسی طرح مغربی بنگال میں مارچ 2024 تک 40 ایس ٹی پی کام نہیں کر رہے تھے۔ 95 فیصد این جی ٹی کے پیمانوں کو پورا نہیں کر رہے تھے اور 76.1+ ایم او ای ایف پیمانوں پر عمل نہیں کر رہے تھے۔


گنگا ندی میں گندگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ملکارجن کھڑگے نے کچھ دیگر حقائق بھی سامنے رکھے ہیں۔ انھوں نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’نومبر 2024 میں نیشنل گرین ٹریبونل (این جی ٹی) نے مودی جی کے پارلیمانی حلقہ وارانسی مین گنگا کی صفائی بنائے رکھنے میں انتظامیہ کی ناکامی پر سخت ناراضگی ظاہر کی تھی۔ سخت پھٹکار لگاتے ہوئے ٹریبونل نے یہاں تک مشورہ دیا کہ ندی کے کنارے ایک بورڈ لگایا جائے، جس میں لکھا ہو کہ شہر میں گنگا کا پانی نہانے کے لیے محفوظ نہیں ہے۔‘‘ ساتھ ہی وہ یہ بھی مطلع کرتے ہیں کہ ’’فروری 2025 میں جاری سنٹرل پولیوشن کنٹرول بورڈ (سی بی سی بی) کی تازہ رپورٹ میں فیکل کولیفورم لیول 2500 یونٹ فی 100 ایم ایل کی محفوظ حد سے بہت زیادہ پایا گیا۔ یہ لیول پریاگ راج کے شاستری برج کے پاس 11000 یونٹس فی 100 ایم ایل اور سنگم میں 7900 یونٹس فی 100 ایم ایل تھی۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’دیگر تحقیق کے مطابق سالڈ ویسٹ (سخت کچرا) کے اضافہ کے سبب گنگا کے پانی میں شفافیت گھٹ کر محض 5 فیصد رہ گئی ہے، جو سنگین آلودگی کی علامت ہے۔ مئی اور جون 2024 کے درمیان گنگا میں پلاسٹک آلودگی میں 25 فیصد کا اضافہ ہوا، جس سے آلودگی کا بحران مزید بڑھ گیا۔‘‘

ملکارجن کھڑگے نے پوسٹ کے آخر میں گنگا ندی کے کنارے بیت الخلاء کی تعمیر سے متعلق بھی کچھ اہم نکات پیش کیے ہیں۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’گنگا گرام کے نام پر مودی حکومت نے صرف بیت الخلاء کی تعمیر کرائی ہے۔ 5 ریاستوں میں گنگا کنارے 134106 ہیکٹیئرس کی شجرکاری کرنی تھی، جس کی لاگت 2294 کروڑ روپے تھی۔ لیکن 2022 تک 78 فیصد شجرکاری نہیں ہوئی اور 85 فیصد فنڈ استعمال نہیں ہوئے۔ ایسا انکشاف آر ٹی آئی نے کیا ہے۔‘‘ ان ساری باتوں کو پیش کرنے کے بعد کانگریس صدر نے کہا کہ ’’گنگا زندگی بخش ہے۔ ہندوستان کی ثقافت اور اس کی روحانی وراثت ہے، لیکن مودی حکومت نے گنگا صفائی کے نام پر ماں گنگا سے صرف دھوکہ ہی کیا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔