مہوا موئترا نے بی جے پی رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے کے خلاف ہتک عزتی کا کیا کیس

موئترا کے قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ نشی کانت دوبے نے سیاسی فائدہ کے لیے لوک سبھا صدر کو بھیجے گئے خط میں نہایت جھوٹے اور ہتک آمیز الزامات کو دہرایا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>مہوا موئترا، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

مہوا موئترا، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

ترنمول کانگریس رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے بی جے پی رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے، وکیل جئے اننت دیہادرائی اور کئی میڈیا اداروں کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں ہتک عزتی کا مقدمہ داخل کیا ہے۔ موئترا نے ان پر جھوٹے اور ہتک آمیز الزامات عائد کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ موئترا نے دوبے، دیہادرائی اور کئی میڈیا آؤٹ لیٹس کو قانونی نوٹس جاری کرنے کے بعد ہتک عزتی کا مقدمہ داخل کیا ہے، جس میں کسی بھی غلط کام سے انکار کیا گیا ہے۔

اس سے قبل بی جے پی رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے لوک سبھا اسپیکر کے پاس شکایت درج کرائی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ موئترا نے پارلیمنٹ میں سوال اٹھانے کے بدلے میں رشوت لی تھی۔ دوبے کے مطابق یہ الزام دیہادرائی کے ذریعہ انھیں لکھے ایک خط سے پیدا ہوا ہے۔ مہوا موئترا نے مبینہ طور پر دیہادرائی کے خلاف 24 مارچ اور 23 ستمبر کو دو پولیس شکایت درج کرائی تھی اور بعد میں سمجھوتہ بات چیت کے سبب انھیں واپس لے لیا تھا۔


مہوا موئترا نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ مدعا علیہ نمبر 2 (دیہادرائی) مدعی کا قریبی دوست تھا اور حال ہی میں اس دوستی کے خاتمہ نے جلد ہی ایک خراب موڑ لے لیا۔ مدعا علیہ نمبر 2 نے مدعی کو گندے، دھمکی آمیز، فحش پیغامات بھیجنے کا سہارا لیا اور مدعی کی سرکاری رہائش میں بھی تجاوزات کیا اور مدعی کی کچھ ذاتی ملکیت چھین لی۔

عرضی میں کہا گیا ہے کہ مدعا علیہ نمبر 2 آگے بڑھا اور مدعی کے خلاف مضر کہانیاں چلانے کے لیے قابل اعتماد صحافی سے رابطہ کر کے مدعی کے وقار کو مندمل کرنے اور بدنام کرنے کا فیصلہ کیا۔ حالانکہ ایسے کسی بھی صحافی نے ان کے تعصب اور بدلے کے منصوبوں میں حصہ لینے کے لیے اتفاق کا اظہار نہیں کیا۔ عدالت میں موئترا کے ذریعہ کیے گئے ہتک عزتی کا مقدمہ جمعہ کو سماعت کے لیے فہرست بند کیا گیا ہے۔ ان کے قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ دوبے نے فوری سیاسی فائدہ کے لیے لوک سبھا اسپیکر کو بھیجے گئے خط میں انتہائی جھوٹے اور قابل اعتراض الزامات کو دہرایا ہے۔


عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دوبے اور دیہادرائی دونوں اپنے ذاتی اور سیاسی مقاصد کے لیے موئترا کے وقار کو مندمل کرنے کے لیے سیدھے طور پر ذمہ دار ہیں۔ نوٹس میں واضح کیا گیا ہے کہ موئترا نے ایک رکن پارلیمنٹ کی شکل میں اپنی ذمہ داریوں سے متعلق کسی بھی طرح کا محنتانہ یا تحفہ کبھی قبول نہیں کیا ہے، جس میں پارلیمنٹ میں ان کے ذریعہ اٹھائے گئے سوال بھی شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔