’بی جے پی چاہتی ہے ہر فیصلہ دہلی میں ہو لیکن ہم اس کے خلاف‘، میزورم میں راہل گاندھی کا بیان

راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ کانگریس پارٹی کے پاس ایک پروگرام ہے ایک ریکارڈ ہے، باقی دونوں پارٹیاں زیڈ پی ایم اور ایم این ایف تو بی جے پی اور آر ایس ایس کے ریاست میں داخل ہونے کا ذریعہ ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>میزورم میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی، تصویر @INCIndia</p></div>

میزورم میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی، تصویر @INCIndia

user

قومی آوازبیورو

کانگریس رکن پارلیمنٹ اس وقت میزورم میں ہیں۔ وہ مختلف تقاریب اور پریس کانفرنس میں بی جے پی کے ساتھ ساتھ میزورم کی ریاستی پارٹیوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ انھوں نے ایک پریس کانفرنس میں بیشتر بی جے پی لیڈروں کے بچوں کو نسل پرست ٹھہرایا۔ انھوں نے صحافیوں سے سوال کیا کہ ’’امت شاہ، راج ناتھ سنگھ جیسے تمام بی جے پی لیڈروں کے بچے کیا کر رہے ہیں؟ آخری بار سنا تھا کہ امت شاہ کا بیٹا ہندوستانی کرکٹ چلا رہا ہے۔‘‘

راہل گاندھی نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ میزورم کے لوگوں کو ایک واضح پیغام دینا چاہتے ہیں۔ وہ صاف لفظوں میں بتانا چاہتے ہیں کہ کانگریس پارٹی کے پاس ایک پروگرام ہے، ایک ریکارڈ ہے۔ باقی دونوں پارٹیاں زیڈ پی ایم اور ایم این ایف تو بی جے پی اور آر ایس ایس کے ریاست میں داخل ہونے کا ایک ذریعہ ہیں۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’جب ہم ثقافت، مذہب پر حملے کی بات کرتے ہیں تو اس حملے کے ذرائع بی جے پی-آر ایس ایس اور وہ پارٹیاں ہیں جو انھیں ریاست میں داخل ہونے کی اجازت دیتے ہیں۔‘‘


راہل گاندھی نے مرکز کی مودی حکومت کے خلاف متحد ہوئی اپوزیشن پارٹیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا اتحاد ملک کے 60 فیصد حصے کی نمائندگی کر رہا ہے۔ اتحاد اپنے اقدار، آئینی ڈھانچے اور آزادی کی حفاظت کر کے ہندوستانی نظریات کی دفاع کرے گا۔ انھوں نے اپنے بیان میں آر ایس ایس اور بی جے پی کو مقامی تہذیب و نظریات کی بنیاد کے لیے انتہائی خطرناک قرار دیا۔

اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ہم ’ڈی سنٹرلائزیشن‘ میں یقین کرتے ہیں، جبکہ بی جے پی کا ماننا ہے کہ سبھی فیصلے دہلی میں ہونے چاہئیں۔ دوسری طرف آر ایس ایس کا ماننا ہے کہ ہندوستان پر ایک نظریہ اور تنظیم کی حکومت ہونی چاہیے۔ اس کی ہم شدید مخالفت کرتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔