’گنگا جل‘ پر جی ایس ٹی معاملے میں کانگریس نے مودی حکومت کی کھولی قلعی

سپریا شرینیت نے کہا کہ سی بی آئی سی کی ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ رودراکش مالا، رولی، وبھوتی، کلاوا، شہد، لکڑی کا کھڑاؤں، چندن تلک پر کوئی جی ایس ٹی نہیں ہے، ان ناموں میں گنگا جل شامل نہیں ہے۔

کانگریس ترجمان سرپیہ شرینیت / تصویر ویڈیو گریب
کانگریس ترجمان سرپیہ شرینیت / تصویر ویڈیو گریب
user

قومی آوازبیورو

مرکز کی مودی حکومت کے ذریعہ ’گنگا جل‘ پر جی ایس ٹی لگائے جانے کے معاملے میں آج کانگریس نے کچھ ایسی باتیں میڈیا کے سامنے رکھیں جس نے حکومت کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔ کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے ایک پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ مودی حکومت نے گنگا جل پر جی ایس ٹی لگایا، اور جب کانگریس نے اس معاملے میں مخالفت والا رویہ اختیار کیا تو دباؤ میں جی ایس ٹی لگانے کا فیصلہ حکومت نے واپس لے لیا۔ اپنے دعویٰ کے حق میں کانگریس لیڈر نے کچھ ثبوت بھی پیش کیے۔

سپریا شرینیت نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’’جب کانگریس کو پتہ چلا کہ ماں گنگا کو بھی نہیں بخشا جا رہا ہے اور گنگا جل پر جی ایس ٹی لگایا جا رہا ہے تو پارٹی نے اس کی سخت مخالفت کی۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ حکومت کو مجبور ہو کر اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’بی جے پی ترجمان، ٹرول آرمی اور ان کے فرضی نیوز آپریٹرز نے کہا کہ گنگا جل پر کوئی جی ایس ٹی نہیں ہے کیونکہ گنگا کا پانی پوجا کے سامان کے زمرے میں آتا ہے۔ لیکن یہ پروپیگنڈہ جھوٹ پر مبنی تھا۔ میڈیا اس جھوٹ کو سامنے رکھ کر ہی خبریں چلاتا رہا۔ حالانکہ سچ یہ ہے کہ گنگا جل پر 18 فیصد جی ایس ٹی لگایا گیا تھا۔‘‘


کانگریس ترجمان کا کہنا ہے کہ گنگا جل پر جی ایس ٹی لگانے کے پیچھنے مرکزی حکومت کا مقصد بذریعہ ڈاک گنگا کے پانی کو صارفین تک بھیج کر پوسٹ آفس کی آمدنی میں اضافہ کرنا تھا۔ پہلے 250 ملی لیٹر کی بوتل 30 روپے میں ملتی تھی، لیکن 18 فیصد جی ایس ٹی کے بعد اس کی قیمت 35 روپے ہو گئی۔ انڈیا پوسٹ نے 18 اگست کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں یہ اطلاع دی بھی تھی۔ اس پوسٹ میں صاف لکھا گیا تھا کہ 30 روپے کی بوتل پر 18 فیصد جی ایس ٹی لگے گا۔ حالانکہ حکومت کہتی رہی ہے کہ گنگا جل پوجا کے سامان کے زمرے میں آتا ہے، اس لیے اس پر کوئی جی ایس ٹی نہیں ہوگا، جو بالکل غلط تھا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ سپریا شرینیت نے آج پریس کانفرنس میں پوجا میں استعمال کیے جانے والے سامان لے کر پہنچی تھیں۔ ان سامانوں کو دکھاتے ہوئے وہ کہتی ہیں کہ جی ایس ٹی کا محکمہ سی بی آئی سی کے تحت آتا ہے اور سی بی آئی سی کی ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ رودراکش مالا، رولی، وبھوتی، یگیوپویت، کلاوا، بغیر برانڈ والا شہد، لکڑی کا کھڑاؤں، چرنامرت، چندن تلک اور دیے کے باتی پر کوئی جی ایس ٹی نہیں ہے... باقی سب پر جی ایس ٹی ہے۔ ان ناموں میں گنگا جل شامل نہیں ہے۔ کانگریس لیڈر نے بتایا کہ ہندو مذہب میں حاملہ ہونے سے لے کر موت تک 16 رسومات ہیں اور سبھی میں گنگا کے پانی کا استعمال لازمی ہے۔ اس پر جی ایس ٹی لیا جانا قطعی مناسب نہیں تھا، اور جب ہم نے دستاویزات کے ساتھ اس کا پردہ فاش کیا تو انہوں (مرکزی حکومت) نے ٹیکس ہٹا دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔