مہاراشٹر اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکادمی کے مسائل سے حکومت کی چشم پوشی افسوسناک، ریاستی اکادمی اسٹاف سے خالی

ریاستی اردو اکادمی کے سابق کارگزار صدر خورشید صدیقی نے منظور شدہ اسامیوں پر جلد از جلد تقرری کا مطالبہ کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>مہاراشٹر اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکادمی، ممبئی</p></div>

مہاراشٹر اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکادمی، ممبئی

user

محی الدین التمش

ممبئی: مہاراشٹر اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکادمی ان دنوں بدحالی کا شکار ہے۔ ریاست کے اس اہم ترین سرکاری اردو ادارے کا کوئی پرسانِ حال نہیں ہے۔ ریاستی اکادمی کی خستہ حالی کی خبروں کے درمیان شہر کے ادبی حلقوں میں بھی حکومت کی عدم توجہی پر بے اطمینانی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

مہاراشٹر اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکادمی کے سابق کارگزار صدر خورشید صدیقی کا کہنا ہے کہ اردو اکادمی کا شاندار ماضی رہا ہے۔ کرشن چندر، علی سردار جعفری، عصمت چغتائی، خواجہ احمد عباس، راجندر سنگھ بیدی، جوگندر پال اور سکندر علی وجد جیسی قدآور ادبی شخصیات اس ادارے سے وابستہ رہی ہیں۔ اپنے شاندار ماضی اور ریاست میں زبان و ادب کی صورتِ حال کے باوجود موجودہ حکومت اس ادارے کے مسائل سے چشم پوشی کر رہی ہے۔ صرف ایک اسٹاف کی مدد سے اس ادارے کا کام چلایا جا رہا ہے۔ جبکہ سات منظور شدہ اسامیوں پر تقرری کا معاملہ ایک عرصے سے معلق ہے۔


خورشید صدیقی نے بتایا کہ ریاستی اردو اکادمی کے اسسٹنٹ سیکشن افسر فرید خان بھی گذشتہ کل سبکدوش ہوگئے ۔ اب اکادمی کی ذمہ داری واحد افسر ؛ شعیب ہاشمی کے کاندھوں پر ہیں۔ شعیب ہاشمی اکادمی میں ایگزیکیٹو سیکشن آفیسر کے طور پر خدمت انجام دے رہے ہیں اور ان کے پاس پنجابی اکادمی کا بھی ایڈیشنل چارج ہے۔

خورشید صدیقی نے بتایاکہ ریاست کی ہندی، سندھی اور گجراتی اکادمیوں کے صدر و اراکین کے بورڈ باقاعدہ تشکیل پا چکے ہیں جبکہ اردو اکادمی کی تشکیلِ نو کا معاملہ ہنوز معلق ہے۔ اردو اکادمی کی عدم تشکیل اور اسٹاف کی عدم تقرری کے سبب اکادمی کا کام کاج ٹھپ پڑا ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ مہاراشٹر ایکناتھ شندے اقلیتی امور کے کابینی وزیر بھی ہیں اور ریاستی اردو اکادمی کے سربراہ بھی ہیں اس کے باوجود اکادمی اپنے حال پر ماتم کناں ہے۔


خورشید صدیقی نے کہا کہ ’’وزیر اعلیٰ اور ریاستی گورنر کو اکادمی کی موجودہ صورتِ حال سے واقف کرانے کے لیے بذریعہ ای میل مکتوب روانہ کر دیا گیا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت جلد از جلد ریاستی اردو اکادمی کی منظور شدہ اسامیوں کو پر کرے اور اکادمی کے بورڈ کی تشکیلِ نو کا کام سرانجام دے۔‘‘

یاد رہے کہ مہاراشٹر اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکادمی کے پاس موجودہ صورتِ حال میں ایگزیکٹیو افسر کے علاوہ ایک عدد پیون بھی موجود نہیں ہے۔ جو اسٹاف تھا یا تو ان کا تبادلہ ہو گیا ہے یا وہ پرموشن پا کر کسی دوسرے محکمے میں منتقل ہو گئے یا اپنی سروس سے سبکدوش ہو گئے۔


معروف شاعر اور ادبی رسالے ’اردو چینل‘ کے مدیر ڈاکٹر قمر صدیقی نے ریاستی اردو اکادمی کی اس ناگفتہ بہ صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی اردو ساہتیہ اکادمی کی لسانی و ادبی خدمات کا دائرہ وسیع تر رہا ہے۔ اس اہم ادارے کے مسائل سے حکومت کی چشم پوشی یقیناً قابل تشویش ہے۔ وزیراعلیٰ مہاراشٹر اس ادارے کے سربراہ بھی ہیں اور اقلیتی امور کے وزیر بھی۔ انہیں چاہئے کہ وہ وسعتِ قلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اکادمی کی رکی ہوئی تقرریوں کو بحال کریں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت اس بات کو بھی یقینی بنائے کہ اکادمی کے لیے مختص شدہ بجٹ کا مکمل طور پر استعمال کیا جائے۔

معروف ڈرامہ نگار مجیب خان نے کہا کہ اکادمی کے مسائل سے حکومت کو واقف کرانے کے لیے اہم ادبی شخصیات کا وفد وزیر اعلیٰ سے بالمشافہ ملاقات کرے اور انہیں اکادمی کے مسائل سے واقف کرائے۔

مہاراشٹر اردو ساہتیہ اکادمی کے سابق کارگزار صدر اور بی جے پی اقلیتی مورچہ ریاست مہاراشٹر کے موجودہ نائب صدر احمد رانا نے شندے حکومت پر عائد الزامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ سات منظور شدہ اسامیوں پر تقرری کا معاملہ نیا نہیں ہے۔ سیکولرزم کا دم بھرنے والی مہاوکاس اگھاڑی کی حکومت میں اس مسئلے کو سلجھانے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی تھی۔ اس معاملے میں صرف شندے حکومت پر تساہلی کا الزام عائد کرنا غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ شندے حکومت اپنی معیاد کا ایک سال مکمل کرنے جا رہی ہے۔ بی جے پی اقلیتی مورچہ کی جانب سے شندے حکومت سے ہم یہ مطالبہ کریں گے کہ ریاست تمام اقلیتی کمیٹیوں بشمول اردو اکادمی کی جلد از جلد تشکیل کی جائے اور مسائل کا ازالہ کیا جائے۔


یاد رہے کہ مہاراشٹر اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکادمی کا قیام 1975 میں عمل میں آیا تھا۔ ایک عرصے تک اکادمی کلچرل ڈپارٹمنٹ کے ساتھ وابستہ رہی بعد ازاں اسے اقلیتی امور کی وزارت سے منسلک کر دیا گیا۔ اردو اکادمی ہر سال اردو کی خدمت کرنے والے ادباء و شعراء کو قومی و ریاستی سطح کےاعزازات سے نوازتی ہے۔ اکادمی ادب، زبان، تدریس، صحافت، نیو ٹیلنٹ اور دیگر امور میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افراد کو بھی ان کی حوصلہ افزائی کیلئے اعزازات و انعامات سے نوازتی ہے۔ اردو زبان و ادب کے فروغ کے لیے پروگرام اور سمینار کا انعقاد کرتی ہے اس کے ساتھ ڈرامہ فیسٹیول اور صحافتی ورک شاپ کو بھی منعقد کرتی ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسٹاف کی کمی اور اکادمی کی عدم تشکیل کی وجہ سے ادارے کو اپنی اسکیموں کے نفاذ کے متعلق مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔