مدھیہ پردیش: ہنومان جینتی پر جلوس نکالنے والوں کے سامنے رکھی گئیں کئی شرطیں

بھوپال کے بے حد حساس علاقہ اتوارا، بدھوارا سے جلوس نکالنے کی اجازت مانگی گئی تھی جو مل گئی ہے، حالانکہ رمضان کے سبب شہر قاضی نے چہل پہل والے ان علاقوں سے جلوس نکالے جانے پر اعتراض ظاہر کیا تھا۔

علامتی ہنومان جینتی جلوس
علامتی ہنومان جینتی جلوس
user

قومی آوازبیورو

مدھیہ پردیش میں رام نومی کے دن جلوس کے دوران کئی مقامات پر تشدد کے واقعات سامنے آئے تھے۔ کھرگون میں تو حالت انتہائی تشویشناک ہو گئی تھی اور اب بھی وہاں لوگ خوف میں مبتلا ہیں۔ اس درمیان آج ہنومان جینتی کے موقع پر انتظامیہ نے جلوس نکالنے والوں کے سامنے کئی اہم شرائط رکھ دی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھوپال میں جب ہنومان جینتی پر جلوس نکالنے کے لیے اجازت طلب کی گئی تو مقامی انتظامیہ نے اس کی اجازت تو دے دی، لیکن 16 شرطیں ان کے سامنے رکھ دی گئیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق بھوپال کے بے حد حساس علاقہ اتوارا، بدھوارا سے جلوس نکالنے کی اجازت مانگی گئی تھی جو مل گئی ہے۔ حالانکہ رمضان کے سبب شہر قاضی نے چہل پہل والے ان علاقوں سے جلوس نکالے جانے پر اعتراض ظاہر کیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ جلوس آج شام تقریباً 4.30 بجے نکلے گا۔ جلوس کو ’شوبھا یاترا‘ نام دیا گیا ہے۔ یہ یاترا پرانے شہر کے کالی گھاٹ مندر سے نکلتے ہوئے چار بتی چوراہا، بدھوارا، اتوارا، منگل وارا، آزاد مارکیٹ، جمعراتی، گھوڑا نقاش، بس اسٹینڈ، بھوپال ٹاکیز، جھولے لال مندر ہوتے ہوئے سندھی کالونی تک پہنچے گی۔


جلوس نکالنے کے لیے انتظامیہ نے جو شرطیں سامنے رکھی ہیں ان میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی قابل اعتراض نعرہ نہیں لگائے گا۔ اس کے علاوہ قابل اعتراض بینر و پوسٹر لگانے کی بھی اجازت نہیں دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ ڈی جے پر چلائے جانے والے گانوں کی لسٹ انتظامیہ کے حوالے کرنی ہوگی۔ اتنا ہی نہیں، جلوس میں تریشول-گدا کو چھوڑ کر باقی ہتھیار رکھنے پر پابندی رہے گی۔

مقامی انتظامیہ نے اپنی طرف سے سیکورٹی کے سخت اقدامات بھی کیے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ جلوس پر ڈرون کے ذریعہ نظر رکھی جائے گی اور جلوس میں تقریباً 600 پولیس اہلکار تعینات رہیں گے۔ جن 12 علاقوں سے جلوس گزرے گا، ان مقامات پر پولیس فورس تعینات رہے گی۔ جلوس کو پرامن انداز میں نکالنے کی ہدایت دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اس سے ٹریفک نظام پر کوئی اثر نہیں پڑنا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔