مدھیہ پردیش: ’لو جہاد‘ کے خلاف قانون بننے کے بعد 23 دنوں میں 23 معاملے درج

بھوپال میں لو جہاد سے متعلق سب سے زیادہ 7 معاملے درج ہوئے ہیں اور اس کے بعد اندور کا نمبر آتا ہے جہاں 5 کیس درج ہوئے ہیں۔ جبلپور اور ریوا میں 4-4 کیس اور گوالیر میں 3 معاملے درج کیے گئے ہیں۔

علامتی تصویر آئی اے این ایس
علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

اتر پردیش کی یوگی حکومت کی راہ پر چلتے ہوئے مدھیہ پردیش کی شیوراج حکومت نے بھی جنوری ماہ میں لو جہاد کے خلاف قانون ریاست میں نافذ کر دیا تھا او راس کے بعد کئی معاملے درج ہو چکے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اس قانون کو مدھیہ پردیش میں نافذ ہوئے 23 دن ہی گزرے ہیں اور لو جہاد قانون کے تحت مختلف علاقوں میں 23 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ یہ جانکاری مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے دی۔ انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ ’’جنوری مہینے میں نافذ کیے گئے انسداد مذہب تبدیل آرڈیننس کے تحت اب تک سب سے زیادہ کیس راجدھانی بھوپال میں درج کیے گئے ہیں۔‘‘

نروتم مشرا نے اس سلسلے میں تفصیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ معاملے مدھیہ پردیش کی مذہبی آزادی آرڈیننس 2020 کے تحت درج کیے گئے ہیں۔ اس کے تحت بھوپال علاقہ میں سب سے زیادہ 7 معاملے درج ہوئے ہیں اور اس کے بعد اندور کا نمبر آتا ہے جہاں پانچ کیس درج ہوئے ہیں۔ جبلپور اور ریوا میں 4-4 کیس اور گوالیر میں 3 معاملے درج کیے گئے ہیں۔‘‘


واضح رہے کہ مدھیہ پردیش حکومت نے جبری مذہب تبدیلی کو روکنے کے لیے مذہبی آزادی آرڈیننس 2020 نافذ کرنے کا اعلان جنوری میں کیا تھا۔ اس کے تحت دھمکی، زبردست، جھوٹ بول کر اور دھوکہ دے کر شادی کے لیے مذہب تبدیلی کرانے پر سخت سزا کا التزام کیا گیا ہے۔ کچھ معاملے میں اس قانون کے تحت 10 سال کی سزائے قید کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔