کیا رنجن گگوئی کو ’ایودھیا اور رافیل‘ پر فیصلہ کے بدلے ملی راجیہ سبھا سیٹ؟ سابق چیف جسٹس نے توڑی خاموشی

ایودھیا معاملے پر دیے گئے فیصلے کے تعلق سے گگوئی نے کہا کہ لوگ رام جنم بھومی فیصلے کو مودی حکومت کی سب سے بڑی کامیابی سمجھتے ہیں۔ یہ لوگ عدالتی حکم اور سیاسی فیصلہ کے درمیان باریک فرق نہیں دیکھ پاتے۔

سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی
سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی
user

تنویر

سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی کو جب راجیہ سبھا کی سیٹ ملی تھی، تو خوب ہنگامہ ہوا تھا۔ ان پر طرح طرح کے الزامات تو عائد کیے ہی گئے تھے، ساتھ ہی اپوزیشن پارٹیوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ عدلیہ اور سیاست کا یہ میل ملک کے لیے نقصاندہ ہے۔ رنجن گگوئی پر یہ الزام بھی لگایا کہ انھیں راجیہ سبھا سیٹ ایودھیا اور رافیل سے متعلق فیصلہ سنانے کے انعام میں ملی ہے۔ اس تعلق سے پہلی بار انھوں نے اپنی خاموشی توڑی اور ایسے سبھی الزامات کو پوری طرح سے مسترد کر دیا۔

انگریزی چینل ’انڈیا ٹوڈے‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی نے رام مندر، رافیل معاہدہ سمیت اپنے چیف جسٹس رہتے ہوئے کیے گئے فیصلوں پر کھل کر بات کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں نے سوچا تھا راجیہ سبھا جا کر کچھ تعمیری کام کروں گا۔‘‘ ریٹائرمنٹ کے ایک سال کے اندر مودی حکومت کی جانب سے راجیہ سبھا بھیجے جانے پر گگوئی نے کہا کہ ’’مجھے اس بات کی پروا نہیں ہے کہ مجھے کس پارٹی نے بھیجا ہے۔ میرے پاس کوئی انتخابی حلقہ نہیں ہے، پورا ملک میرے لیے انتخابی حلقہ ہے۔‘‘


ایودھیا اراضی تنازعہ یعنی رام جنم بھومی معاملے پر دیے گئے فیصلے کے تعلق سے رنجن گگوئی نے کہا کہ ’’لوگ رام جنم بھومی فیصلے کو مودی حکومت کی سب سے بڑی کامیابی کے طور پر دیکھتے ہیں۔ یہ لوگ ایک عدالتی حکم اور ایک سیاسی فیصلہ کے درمیان باریک فرق نہیں دیکھ پاتے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’عدالت کا حکم ایک فریق کے لیے فائدہ والا ہوگا تو دوسرے کے لیے جانبداری والا۔ جس لمحہ آپ فیصلہ سناتے ہیں، اسی لمحہ جج کے دشمن بھی بن جاتے ہیں۔‘‘

رافیل کے تعلق سے سنائے گئے فیصلہ پر ہوئے تنازعہ کے بارے میں بھی رنجن گگوئی نے اپنی بات لوگوں کے سامنے رکھی۔ انھوں نے کہا کہ باتیں کرنا آسان ہے، لیکن جب آپ چیف جسٹس کی کرسی پر بیٹھتے ہیں تب مشکل ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر میری نیت صحیح ہے تو پھر کتنی بھی تنقید ہو اس سے فرق نہیں پڑتا۔ رنجن گگوئی نے مزید کہا کہ ’’رافیل کیس بے حد آسان تھا۔ سوال جہازوں کی خرید کو لے کر تھا۔ کیا ہم جہاز خرید کے لیے بھی وہی عمل اختیار کریں گے جو ایک بلڈنگ بنانے کے لیے اختیار کرتے ہیں۔ میں کہوں گا، نہیں۔ ائیرکرافٹ کی خرید میں پیرامیٹر مزید سخت ہوں گے۔‘‘


مذکورہ فیصلوں کے بدلے راجیہ سبھا سیٹ حاصل کرنے کے الزام پر سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی نے واضح لفظوں میں کہا کہ مجھے تھوڑا تو کریڈٹ دیجیے۔ جس نے ایودھیا، رافیل اور سبریمالہ جیسے فیصلے سنائے کیا ضروری ہے کہ وہ مول بھاؤ کرے گا؟ اگر یہ مول بھاؤ ہوتا تو بہت بڑا ہوتا۔ صرف ایک راجیہ سبھا سیٹ اس کے لیے مول بھاؤ نہیں ہو سکتی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔