کورونا اور ’ایغور مسلمانوں‘ کی خبروں سے چین برہم، بی بی سی کی نشریات پر پابندی

بی بی سی نے بتایا کہ اس پابندی کی وجہ چین میں کورونا وائرس کی وبا اور اقلیتی ایغور مسلمانوں کے استحصال سے متعلق رپورٹنگ کر نا ہے

بشکریہ بی بی سی
بشکریہ بی بی سی
user

قومی آوازبیورو

بیجنگ: چین کی حکومت نے ملک میں بی بی سی ورلڈ نیوز کی ٹیلی ویژن اور ریڈیو نشریات پر پابندی عائد کر دی ہے۔ بی بی سی نے بتایا کہ اس پابندی کی وجہ چین میں کورونا وائرس کی وبا اور اقلیتی ایغور مسلمانوں کے استحصال سے متعلق رپورٹنگ کرنا ہے۔ بی بی سی نے کہا کہ چین کی حکومت کے اس فیصلے سے وہ ’مایوس‘ ہیں۔

خیال رہے کہ حال ہی میں برطانیہ نے چین کے سرکاری چینل سی جی ٹی این (چائنا گلوبل ٹیلی ویزن نیٹ ورک) کا لائسنس منسوخ کر دیا تھا۔ بین الاقوامی میڈیا میں چین کے اس اقدام کو جوابی کارروائی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

چین کے این ٹی آر اے (نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی ویزن ایڈمنسٹریشن) کا کہنا ہے کہ بی بی سی ورلڈ نیوز نے قواعد کی خلاف ورزی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خبریں حقائق پر مبنی اور غیر جانبدار ہونی چا ہئے، نا کہ چین کے قومی مفادات کو نقصان پہنچانے والی۔ اس لئے ملک میں ایک سال کے لئے بی بی سی کی درخواست قبول نہیں کی جائے گی۔


خیال رہے کہ 4 فروری کو چین کی وزارت خارجہ نے بی بی سی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کی رپورٹوں کو فرضی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔ بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں چین کی کورونا کے حوالہ سے حکمت عملی پر سوال اٹھایے تھے۔

وہیں، ایغوروں کے لئے مبینہ تربیتی پروگرام کے کیمپوں پر بی بی سی کی رپورٹنگ سے بھی چین کو تشویش تھی۔ بی بی سی کا الزام ہے کہ کیمپوں میں خواتین کو منظم طور پر عصمت دری، جنسی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ چین نے بی بی سی پر الزام عائد کیا کہ ’’بی بی سی نے سنکیانگ ایغور خودمختار خطے میں چین کی پالیسی پر صریح جھوٹ پھیلانے کا کام کیا ہے۔"

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 12 Feb 2021, 10:40 AM