’آواز نیچی کریں یا میری عدالت سے نکل جائیں‘، سپریم کورٹ میں سی جے آئی اور بار ایسوسی ایشن سربراہ کے درمیان تلخ بحث

سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ ’’آپ اس طرح سے زمین کا مطالبہ نہیں کر سکتے۔ آپ ہمیں بتائیے کہ کس دن ہم پوری طرح سے خالی بیٹھے ہیں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ میں آج چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) سربراہ وکاس کمار گپتا کے درمیان گرما گرم بحث دیکھنے کو ملی۔ دونوں کے درمیان بحث کی وجہ وکلاء کے چیمبر کے لیے ہونے والی زمین الاٹنمنٹ ہے۔ دراصل ایس سی بی اے سربراہ نے چیف جسٹس، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس جے بی پاردیوالا کی بنچ کے سامنے اس معاملے کو مینشن کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ انھوں نے اپیل کی تھی کہ وہ گزشتہ چھ ماہ سے اس معاملے کی لسٹنگ کرانے میں کامیاب نہیں ہو پائے ہیں۔ حالانکہ ان کی اس اپیل پر چیف جسٹس آف انڈیا ناراض ہو گئے۔ انھوں نے ایس سی بی اے چیف سے سوال کیا کہ کیا ایک بھی دن سپریم کورٹ کی بنچ خالی بیٹھی رہی ہے؟

میڈیا رپورٹس کے مطابق آج سپریم کورٹ میں وکاس کمار نے سی جے آئی کی صدارت والی بنچ کے سامنے کہا کہ ’’اَپّو گھر کی زمین کا معاملہ سپریم کورٹ کے سامنے ایس سی بی اے کی عرضی پر آیا اور بار کو اس معاملے میں بے دلی سے صرف ایک بلاک مہیا کرایا گیا۔ اس زمین پر تعمیر سابق چیف جسٹس این وی رمنا کی مدت کار میں شروع ہونی تھی۔ گزشتہ چھ ماہ سے ہم اس معاملے کو لسٹ کرانے میں بھی کامیاب نہیں ہو پائے ہیں۔ مجھے ایک معمولی عرضی دہندہ کے طور پر ہی مان لیں۔‘‘


اس طرح کی باتیں سننے کے بعد سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ ’’آپ اس طرح سے زمین کا مطالبہ نہیں کر سکتے۔ آپ ہمیں بتائیے کہ کس دن ہم پوری طرح سے خالی بیٹھے ہیں۔‘‘ یہ جملہ سننے کے بعد بار سربراہ نے کہا کہ ’’میں یہ نہیں کہہ رہا کہ آپ لوگ خالی بیٹھتے ہیں۔ میں صرف اپنا معاملہ لسٹ کرانے کی کوشش کر رہا ہوں۔ اگر یہ نہیں ہوتا تو مجھے اس معاملے کو لارڈشپ کے گھر تک لے جانا ہوگا۔ میں نہیں چاہتا کہ بار کو اس طرح سے لیا جائے۔‘‘ وکاس سنگھ کا یہ کہنا تھا کہ جسٹس چندرچوڑ ناراض ہو گئے اور کہا کہ ’’ایک چیف جسٹس کو اس طرح دھمکی مت دیجیے۔ کیا یہی آپ کا سلوک ہے؟ برائے کرم بیٹھ جائیے۔ اس طرح سے آپ کا معاملہ لسٹ نہیں ہوگا۔ برائے کرم میری عدالت سے نکل جائیے۔ میں اس طرح سے کیس کی لسٹنگ نہیں کروں گا۔ میں آپ کی باتوں سے ڈرنے والا نہیں ہوں۔‘‘ ساتھ ہی چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ ’’مسٹر وکاس سنگھ، اپنی آواز تیز نہ کریں۔ ایک سربراہ کے طور پر آپ کو منٹر ہونا چاہیے اور بار کی قیادت کرنی چاہیے۔ لیکن مجھے افسوس ہے کہ آپ اسے صرف بحث کا ایشو بنا رہے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔