بہار اسمبلی انتخاب: بایاں محاذ پارٹیوں نے نوجوان طلبا لیڈروں پر لگایا داؤ، مہاگٹھ بندھن کے امکانات روشن

اس مرتبہ بہار اسمبلی انتخاب میں بایاں محاذ پارٹیوں نے کئی نوجوان طلبا لیڈروں کو میدان میں اتارا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کی عمر 30 کی دہائی میں ہے۔ ان میں ایک جے این یو کے طلبا لیڈر بھی شامل ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ایشلن میتھیو

بہار اسمبلی انتخابات میں اس مرتبہ بایاں محاذ نے کئی نوجوان لیڈروں کو میدان میں اتارا ہے۔ ان کی اوسط عمر 30 سال کے آس پاس ہے۔ 28 اکتوبر، 3 نومبر اور 7 نومبر کو ہونے والے اسمبلی انتخاب میں جن 6 نوجوان لیڈروں کو بایاں محاذ نے میدان میں اتارا ہے ان میں ایک جے این یو کے طلبا لیڈر بھی ہیں۔ یہ 6 امیدوار ہیں سندیپ سورو، منوج منزل، رنجیت رام، آفتاب عالم اور اجیت کشواہا۔ ان سبھی کی عمر 30 سال کے آس پاس ہے جب کہ سی پی آئی (ایم ایل) امیدوار جتیندر پاسوان تو ابھی 30 سال کے ہوئے بھی نہیں ہیں۔

سندیپ سورو 14-2013 میں جے این یو طلبا یونین کا حصہ رہے اور فی الحال آئیسا کے قومی جنرل سکریٹری ہیں۔ وہ سی پی آئی (ایم ایل) کے امیدوار کے طور پر پالی گنج سیٹ سے میدان میں ہیں۔ مہاگٹھ بندھن کی حمایت سے میدان میں اترے سندیپ سورو نے ہندی ادب میں ڈاکٹریٹ کیا ہے۔ غور طلب ہے کہ 2005 کے انتخاب میں پالی گنج سیٹ پر سی پی آئی (ایم ایل) امیدوار کی جیت ہوئی تھی، 2010 میں یہاں سے بی جے پی کی اوشا ودیارتھی جیتی تھیں، جب کہ 2015 میں یہاں سے آر جے ڈی کے وردھن یادو نے جیت درج کی تھی۔ لیکن ابھی حال میں وہ جنتا دل یو میں شامل ہو گئے ہیں۔


32 سالہ سورو کہتے ہیں کہ "یہ یادووں کے اثر والی سیٹ ہے اور یہاں کی زیادہ تر آبادی بے زمین کسانوں یا دہاڑی مزدوروں کی ہے۔ ہم انتخابی تشہیر کے دوران نتیش حکومت کی بے حسی کو منظر عام پر لائیں گے۔ یہ حکومت کسان اور طلبا مخالف ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوران نتیش حکومت نے دوسری ریاستوں سے آنے والے اپنے ہی لوگوں کے لیے سرحدیں بند کر دی تھیں۔"

دوسری طرف 37 سالہ منوج منزل اگیاؤں سے میدان میں ہیں، جہاں پہلے مرحلہ میں 28 اکتوبر کو ووٹنگ ہے۔ وہ سی پی آئی (ایم ایل) کی ریوولیوشنری یوتھ ایسو سی ایشن کے قومی سربراہ ہیں۔ منوج منزل کو تیز طرار لیڈر مانا جاتا ہے اور دلت طلبا کے حقوق کے لیے وہ کئی احتجاجی مظاہرہ کر چکے ہیں۔ 2015 میں منوج منزل کو کئی فرضی معاملوں میں گرفتار کیا گیا تھا۔ منزل پالٹیکل سائنس میں ایم اے ہیں۔ منزل نے 2015 میں بھی اگیاؤں سے الیکشن لڑا تھا لیکن 31789 ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے تھے۔ یہاں سے مہاگٹھ بندھن کے پربھوناتھ پرساد کی جیت ہوئی تھی جن کو 52276 ووٹ ملے تھے۔


منوج منزل کہتے ہیں کہ "2005 سے اب تک ہم نے بے زمین کسانوں کے لیے کئی تحریک چلائی ہیں، اور امید ہے کہ اس سے ہمیں انتخاب میں فائدہ ملے گا۔ اس بار ہم مہاگٹھ بندھن میں شامل ہیں، ایسے میں ووٹ کٹنے کا امکان نہیں ہے۔ اگر ایل جے پی کا امیدوار بھی یہاں سے اترتا ہے تو بھی ہمیں فرق نہیں پڑے گا۔"

رنجیت رام ایک وکیل ہیں اور روی داس سیوا سنگھ کے سکریٹری بھی، وہ شمال مشرقی بہار میں سمستی پور ضلع کی کلیان پور سیٹ سے میدان میں ہیں۔ 35 سالہ رنجیت رام دربھنگہ سے پٹنہ تک شہری حقوق کے لیے ہوئی پیدل یاترا میں شامل رہے ہیں۔ کلیان پور سیٹ 2015 میں جے ڈی یو کے مہیشوری ہزاری نے 52 ہزار ووٹوں کے فرق سے جیتی تھی۔ انھوں نے رام ولاس پاسوان کے بھتیجے پرنس راج کو ہرایا تھا۔ 2015 کے ضمنی انتخاب اور 2010 کے اسمبلی انتخاب میں یہاں سے جے ڈی کی ہی جیت ہوئی تھی۔


انصاف منچ کے ریاستی نائب صدر آفتاب عالم مظفر پور ضلع کی اورائی سیٹ سے امیدوار ہیں۔ مظفر پور وہی ضلع ہے جہاں ایک شیلٹر ہوم میں 35 لڑکیوں کا جنسی استحصال ہوا تھا اور اس کے بعد انھیں غائب کر دیا گیا تھا۔ مظفر پور میں 2015 میں بھی فساد ہوئے تھے جس میں مشتعل بھیڑ نے مکانوں اور دکانوں میں لوٹ پاٹ کی اور آگ زنی بھی کی تھی۔ آفتاب عالم نے مگدھ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا ہے۔ اس سیٹ پر 2015 میں مہاگٹھ بندھن کی طرف سے آر جے ڈی کے سریندر کمار نے 66958 ووٹوں کے ساتھ جیت درج کی تھی۔ انھوں نے بی جے پی کے رام صورت رے کو ہرایا تھا۔ اس سیٹ سے آر جے ڈی ہمیشہ انتخاب لڑتی رہی ہے، لیکن اس بار آفتاب عالم مہاگٹھ بندھن کی طرف سے سی پی آئی (ایم ایل) امیدوار کے طور پر میدان میں ہیں۔ انھیں امید ہے کہ آر جے ڈی کا ووٹ ان کی طرف منتقل ہوگا۔ اورائی میں تیسرے مرحلہ میں ووٹنگ ہونی ہے۔

ان کے علاوہ 32 سال کے اجیت کشواہا، جو ریوولوشنری یوتھ ایسو سی ایشن کے ریاستی صدر ہیں، جنوبی بہار کے ڈمراؤں سیٹ سے میدان میں ہیں۔ وہ بہار میں آئیسا کے ریاستی سکریٹری بھی ہیں۔ انھوں نے ویر کنور سنگھ یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کیا ہے۔ 2015 میں اس سیٹ سے جے ڈی یو کے ددن سنگھ یادو نے 81 ہزار سے زیادہ ووٹوں کے ساتھ جیت حاصل کی تھی۔ دوسرے نمبر پر آر ایل ایس پی کے رام بہاری سنگھ رہے تھے۔ اجیت کشواہا کہتے ہیں کہ "گزشتہ اسمبلی انتخاب میں جے ڈی یو مہاگٹھ بندھن کا حصہ تھی، اس لیے انھیں اتنے ووٹ ملے تھے۔ اس بار انھں اپنے لیے ووٹوں کی امید ہے۔" ڈمراؤں میں پہلے دور میں 28 اکتوبر کو ووٹنگ ہونی ہے۔


ان امیدواروں میں سب سے نوجوان 27 سالہ جتیندر پاسوان بھی ہیں جو گوپال گنج کی بھور سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ انھوں نے حالانکہ اسی سیٹ سے 2015 میں بھی الیکشن لڑا تھا، لیکن تب سی پی آئی (ایم ایل) مہاگٹھ بندھن کا حصہ نہیں تھی۔ 2015 میں یہاں سے کانگریس کے امل کمار نے 74365 ووٹوں کے ساتھ جیت حاصل کی تھی۔ دوسرے نمبر پر بی جے پی کے اندردیو مانجھی رہے تھے۔ یہاں دوسرے مرحلہ میں انتخاب ہونا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔