’بی جے پی کی حقیقت سے پردہ اٹھا رہے ملک کے معروف اساتذہ‘، کانگریس نے شیئر کی ویڈیو
’’طئے آپ کو کرنا ہے کہ کیا آپ اب بھی ایک تاناشاہ کو وزیر اعظم بنانا چاہتے ہیں، یا پھر انڈیا کو ووٹ دے کر ملک کی ترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں۔‘‘
کانگریس نے مرکز کی بی جے پی حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے آج ایک ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر شیئر کی ہے۔ اس ویڈیو میں ملک کے کچھ معروف اساتذہ کا بیان شامل کر بی جے پی حکومت کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی کو عوام مخالف اور ملک کے لیے نقصاندہ قرار دینے کی کوشش کی گئی ہے۔
ویڈیو کے شروع میں کبیر داس کا ایک دوہا پیش کیا گیا ہے جو اس طرح ہے ’’گرو گووند دوؤ کھڑے، کاکے لاگوں پائیں!/ بلیہاری گرو اپنے گووند دِیو بتائے!!‘‘ اس کے بعد ویڈیو میں ایک خاتون اینکر کہتی ہے کہ ’’ہندوستان میں اساتذہ کو بھگوان سے بڑا درجہ دیا جاتا ہے۔ ٹیچر سماج کا آئینہ ہوتا ہے اور آج ملک کے بڑے بڑے اساتذہ ملک کی عوام کو آئینہ دکھا رہے ہیں۔ بتا رہے ہیں کہ کیسے مودی حکومت ملک کو کمزور کر رہی ہے۔ کوئی بی جے پی کو ووٹ نہ دینے کی بات کہہ رہا ہے، تو کوئی مودی کو تاناشاہ بتا رہا ہے، اور کوئی بی جے پی لیڈروں کو اَن پڑھ کہہ رہا ہے۔‘‘ اینکر یہ بھی کہتی ہیں کہ اودھ اوجھا سے لے کر کرن سانگوا تک، ملک کے کئی بڑے اساتذہ مودی حکومت کو ملک کے لیے خطرہ بتا چکے ہیں۔
اس ویڈیو میں تین اساتذہ کو الگ الگ اپنے کلاس میں طلبا سے خطاب کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جو بی جے پی حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی کے کام سے خوش نہیں ہیں۔ یہ تینوں اساتذہ کچھ اس طرح کے بیانات دیتے ہیں:
آئین اور اسمبلی کو تحلیل کر دینا چاہیے۔ اب تو وقت ان کو (وزیر اعظم مودی کو) تاج پہننے کا ہے۔ مودی سلطنت۔
اگلی بار جب بھی اپنا ووٹ دو تو کسی پڑھے لکھے انسان کو اپنا ووٹ دینا، تاکہ یہ سب کچھ دوبارہ زندگی میں نہ جھیلنا پڑے۔
گلی محلے سے اگر کوئی کتا-بلی بھی چناؤ میں کھڑا ہو جائے تو اسے ووٹ دے دینا، لیکن مدھیہ پردیش کی بی جے پی سرکار کو ووٹ مت دینا۔ 6 سالوں سے سَب انسپکٹر کی بھرتی نہیں آئی اور یہ اندور میں اتنا بڑا بورڈ لگا کر اشتہار کر رہے ہیں کہ ’سرکاری نوکری سے ملا مجھے روزگار، میں ہوں شیوراج کا پریوار‘۔ یہ شیوراج کے پریوار (کنبہ) سے ہی کوئی ہوگا کیونکہ شیوراج نے ایسی کوئی بھرتی تو نکالی ہی نہیں ہے۔
اساتذہ کے ان بیانات کو پیش کرنے کے بعد اینکر آگے کہتی ہیں کہ ’’اب ذرا دل سے سوچیے، اگر ٹیچر بی جے پی کو ووٹ نہ دینے کی بات کہہ رہے ہیں تو اس کے پیچھے کوئی تو بات ہوگی۔ اگر ٹیچر مودی کو تاناشاہ کہہ رہے ہیں تو اس کے پیچھے کوئی تو وجہ ہوگی۔ اگر ٹیچر بی جے پی لیڈروں کو اَن پڑھ بول رہے ہیں تو اس کا کوئی تو سبب ہوگا۔ اب طئے آپ کو کرنا ہے کہ کیا آپ اب بھی ایک تاناشاہ کو وزیر اعظم بنانا چاہتے ہیں، یا پھر انڈیا کو ووٹ دے کر ملک کی ترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔