جموں و کشمیر آئین ساز اسمبلی کے ’واحد زندہ رکن‘ کرشن دیو سیٹھی انتقال کر گئے

کرشن دیو سیٹھی اس کمیٹی کے رکن تھی جس نے سابق ریاست جموں وکشمیر کا آئین تیار کیا تھا۔ وہ مقبوضہ کشمیر کے میر پور علاقے میں یکم جنوری 1928 کو پیدا ہوئے تھے۔

کرشن دیو سیٹھی / بشکریہ ٹوئٹر / @QaziShibli
کرشن دیو سیٹھی / بشکریہ ٹوئٹر / @QaziShibli
user

یو این آئی

جموں: جموں و کشمیر آئین ساز اسمبلی کے واحد زندہ ممبر کرشن دیو سیٹھی جمعرات کی صبح یہاں اپنی رہائش گاہ پر انتقال کر گئے۔ وہ 93 برس کے تھے۔ سیٹھی نے صوبہ جموں کے نوشہرہ حلقہ انتخاب کی نمائندگی کی ہے اور ان کے پسماندگان میں ایک بیٹا اور ایک بیٹی شامل ہیں۔

سیٹھی اس کمیٹی کے رکن تھی جس نے سابق ریاست جموں وکشمیر کا آئین تیار کیا تھا۔ وہ مقبوضہ کشمیر کے میر پور علاقے میں یکم جنوری 1928 کو پیدا ہوئے تھے۔ کرشن دیو سیٹھی کی شہرت کا ڈنکا ان کے آبائی علاقے میں بھی برابر بجتا تھا۔ ذرائع کے مطابق ان کی آخری رسومات جمعرات کے روز ایک بجے گوجی گیٹ میں انجام دی گئیں۔


دریں اثنا جموں و کشمیر کی مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں نے کرشن دیو سیٹھی کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سیٹھی کے انتقال پر گہرے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’جناب کرشن دیو سیٹھی کے انتقال کی خبر سن کر افسوس ہوا۔ وہ جموں وکشمیر کی آئین ساز اسمبلی کے واحد حیات رکن تھے اور سابق رکن اسمبلی بھی تھے۔ میں پسماندگان کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں‘۔

پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے سیٹھی کے انتقال پر اظہار دکھ کرتے ہوئے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’سیٹھی صاحب کے انتقال کی خبر سن کر بہت دکھ ہوا۔ میں جموں میں ان سے ملاقات کرنے کی امید رکھتی تھی۔ وہ میرے ساتھ اپنی بیٹی جیسا سلوک کرتے تھے اور وہ ہمیشہ میرے بچپن کا ایک لازمی حصہ رہیں گے۔ میں ان کی دانائی و رہنمائی سے محروم ہوئی ہوں‘۔


جموں وکشمیر اپنی پارٹی کے صدر اور سابق وزیر سید محمد الطاف بخاری نے کرشن دیو سیٹھی کو ایک مفکر و قلمکار کی حیثیت سے یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ جموں وکشمیر میں کئی تاریخی سیاسی واقعات کے چشم و دید گواہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ سیٹھی جی کو بے باکی اور دانائی و بینائی کے بطور ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیٹھی جی کے انتقال سے جموں وکشمیر کے لوگوں کو ایک بہت بڑا نقصان ہوا ہے جس کی بھر پائی ناممکن ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔