مکمل اکثریت کے باوجود تحریک اعتماد پیش کر کیجریوال نے پھر اسمبلی کے خصوصی اجلاس کا مذاق بنایا: چودھری انل کمار

چودھری انل کمار نے کہا کہ ’’خصوصی اجلاس میں بی جے پی اراکین اسمبلی نے ذمہ دارانہ کردار نبھانے کی جگہ ایوان سے باہر ہونے کا ڈرامہ کر کے عآپ حکومت کی مدد کرنے کا کام کیا ہے۔‘‘

چودھری انل کمار (کانگریس)
چودھری انل کمار (کانگریس)
user

قومی آوازبیورو

دہلی کانگریس صدر چودھری انل کمار نے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے ذریعہ اسمبلی کا یک روزہ خصوصی اجلاس بلا کر تحریک اعتماد پیش کرنے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’آخر اس کی ضرورت کیا تھی جب کہ ان کے پاس 70 میں سے 62 اراکین اسمبلی ہیں۔ کیا ایسا نمائش کے لیے کیا گیا کہ عام آدمی پارٹی کا ایک ایک رکن اسمبلی، ایک ایک وزیر کٹر ایماندار ہے، جب کہ کیجریوال حکومت کی بدعنوانی لگاتار ایک ایک کر کے دہلی والوں کے سامنے ظاہر ہو رہی ہے۔‘‘

چودھری انل کمار نے کہا کہ ’’اروند کیجریوال کے ذریعہ اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلانے کا مقصد دہلی والوں کا دھیان شراب گھوٹالہ سے ہٹانا ہے۔ خصوصی اجلاس میں بی جے پی اراکین اسمبلی نے ذمہ دارانہ کردار نبھانے کی جگہ ایوان سے باہر ہونے کا ڈرامہ کر کے عآپ حکومت کی مدد کرنے کا کام کیا ہے۔‘‘ انھوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ ’’دہلی اسمبلی میں رول 54 کے تحت توجہ دلاؤ تحریک میں دہلی حکومت کے اسکولوں میں کمروں کے تعمیری کام میں ہوئی زبردست بدعنوانی پر سی وی سی کی جانچ رپورٹ پر وزیر تعلیم منیش سسودیا نے خصوصی اجلاس میں جواب کیوں نہیں دیا، اور بی جے پی اراکین اسمبلی نے سی وی سی جانچ رپورٹ پر بحث کرنے کا مطالبہ کرنے کی جگہ ایوان سے باہر جانے کا ڈرامہ کیوں کیا؟‘‘


چودھری انل کمار نے کہا کہ کیجریوال حکومت نے دہلی کے تعلیمی ماڈل کو بہتر بنانے کی جگہ فرضی واڑا کیا ہے۔ عام آدمی پارٹی کے ذریعہ دہلی مین حکومت تشکیل دینے کے بعد سرکاری اسکولوں میں طلبا کی تعداد گھٹی ہے اور مجموعی طور پر 40 فیصد طلبا کلاسز سے غیر حاضر رہے ہیں۔ دوسری طرف پبلک اسکولوں میں 7 سالوں میں ایڈمیشن 31 فیصد سے بڑھ کر 43 فیصد ہو گیا ہے۔ کانگریس ریاستی صدر نے سوال کیا کہ یہ کیسا بہتر تعلیمی ماڈل ہے جس کے تحت سرکاری اسکولوں میں لگاتار طلبا کا تعلیمی معیار گر رہا ہے، 10ویں اور 12ویں کے نتائج میں دہلی پیچھے ہو رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */