کرناٹک حکومت سرکاری ملازمین کے آگے جھکنے کو مجبور، ہڑتال کی دھمکی کے بعد ساتواں پے کمیشن نافذ کرنے کی تیاری

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی نے کہا کہ ملازمین کا ایک مطالبہ تھا کہ پے کمیشن کی عبوری رپورٹ کو نافذ کیا جائے، اس پر ریاستی حکومت متفق ہو گئی ہے۔

بسوراج بومئی / آئی اے این ایس
بسوراج بومئی / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

کرناٹک میں سرکاری ملازمین نے ساتویں پے کمیشن کے نفاذ اور کچھ دیگر مطالبات کو لے کر یکم مارچ سے ہڑتال کرنے کا اعلان کیا ہوا تھا، لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ ان ملازمین کے سامنے ریاست کی بومئی حکومت بیک فٹ پر آ گئی ہے۔ منگل کے روز وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی نے سرکاری ملازمین سے ملاقات کی اور کہا کہ ان کی حکومت ساتویں پے کمیشن کو نافذ کرنے کے لیے تیار ہے۔ دراصل ملازمین کی ہڑتال کے سبب کرناٹک میں بڑے پیمانے پر اسپتالوں، ٹرانسپورٹیشن اور ایمرجنسی خدمات کے متاثر ہونے کا اندیشہ پیدا ہو گیا تھا، اس لیے ریاست کی بی جے پی حکومت نے ہڑتال سے ٹھیک پہلے سرکاری ملازمین کے نمائندوں سے ملاقات کی۔

دراصل کرناٹک میں سرکاری ملازمین نے حکومت کے سامنے اپنے تین مطالبات رکھے ہیں۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ ریاست میں ساتویں پے کمیشن کی رپورٹ کو فوری اثر سے نافذ کیا جائے، اور اس کے علاوہ پرانی پنشن اسکیم، اور کم از کم 40 فیصد فٹمنٹ سہولیات کو نافذ کیا جائے۔ اس معاملے میں سرکاری ملازمین کافی دنوں سے متحرک نظر آ رہے ہیں، لیکن بومئی حکومت ان مطالبات کو ماننے کے لیے رضامند نظر نہیں آ رہی تھی۔


میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعلیٰ بومئی کا کہنا ہے کہ ’’ہمارے سینئر افسران گورنمنٹ ایمپلائی ایسو سی ایشن اور ان کے عہدیداروں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ میں نے اسمبلی میں پہلے ہی واضح کر دیا ہے کہ ساتویں پے کمیشن کی تشکیل ہم لوگوں نے کی تھی اور یہ 24-2023 میں ہی نافذ ہوگا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ملازمین کا ایک مطالبہ تھا کہ پے کمیشن کی عبوری رپورٹ کو نافذ کیا جائے، اس پر ریاستی حکومت متفق ہو گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔