کرناٹک کابینہ کا تاریخی فیصلہ، درج فہرست ذاتوں کے لیے داخلی ریزرویشن منظور، تین حصوں میں ہوگا تقسیم
نئے فارمولے کے تحت 17 فیصد ریزرویشن میں سے 6 فیصد ایس سی لیفٹ طبقہ، 6 فیصد ایس سی رائٹ طبقہ اور 5 فیصد لمبانی، بھووی، کورچا، کورما جیسی دیگر ذیلی ذاتوں کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔
.jpg?rect=0%2C0%2C2000%2C1125&auto=format%2Ccompress&fmt=webp)
کرناٹک حکومت نے درج فہرست ذاتوں (ایس ٹی) کے لیے داخلی ریزرویشن نافذ کرنے کی سمت میں ایک تاریخی قدم اٹھایا ہے۔ کابینہ نے ریزرویشن کے فیصلے پر مہر لگاتے ہوئے ایک دیرینہ مطالبے کو پورا کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ ایس سی لیفٹ (مدیگا) اور ایس سی رائٹ (ہولیا) طبقوں کے مطالبات کو دھیان میں رکھتے ہوئے کیا گیا۔ نئے فارمولے کے تحت 17 فیصد ریزرویشن میں سے 6 فیصد ایس سی لیفٹ طبقہ، 6 فیصد ایس سی رائٹ طبقہ اور 5 فیصد لمبانی، بھووی، کورچا، کورما جیسی دیگر ذیلی ذاتوں کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔
کرناٹک کابینہ کا فیصلہ جسٹس ایچ۔این۔ ناگ موہن داس کمیشن کی سفارشات پر مبنی ہے۔ کمیشن نے 6 فیصد ایس سی لیفٹ، 5 فیصد ایس سی رائٹ، 4 فیصد لمبانی، بھووی، کورما اور کورچا جیسی اچھوت ذاتوں اور ایک فیصد ہر ایک خانہ بدوش طبقوں سے جیسے آدی کرناٹک، آدی دراوڑ اور آدی آندھرا کے لیے مشورہ دیا گیا تھا۔ حالانکہ کابینہ نے خانہ بدوش اور آدی کرناٹک اور آدی دراوڑ و آدی آندھرا کے لیے الگ ایک فیصد ریزرویشن کو ہٹا کر تین زمرے کا نیا میٹرکس قبول کیا۔
یہ قدم سپریم کورٹ کے یکم اگست 2024 کے فیصلے کے بعد ممکن ہوا جس میں ریاستوں کو درج فہرست ذات کے اندر ذیلی درجہ بندی کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔ کرناٹک میں درج فہرست ذات کی 101 ذیلی ذاتیں ہیں جن میں مدیگا (ایس سی لیفٹ) اور ہولیا (ایس سی رائٹ) اہم ہے۔ مدیگا طبقہ نے طویل عرصے تک موقف پیش کیا کہ وہ سماجی-اقتصادی طور سے پسماندہ ہیں اور موجودہ ریزرویشن کا فائدہ خاص طور سے اچھوت ذاتوں اور ہولیا طبقوں کو ملتا ہے۔
ناگ موہن داس کمیشن نے مئی سے جولائی 2025 تک وسیع سروے کیا، جس میں کرناٹک کی تخمیناً 1.16 کروڑ کی درج فہرست ذات آبادی میں سے 93 فیصد کو شامل کیا گیا۔ اس سروے میں 27.24 لاکھ کنبوں سے 1.07 کروڑ لوگوں کے ڈاٹا یکجا کیے گئے۔ کمیشن نے 4 اگست کو وزیر اعلیٰ سدارمیہ کو اپنی 1766 صفحات پر مبنی رپورٹ سونپی، جسے 7 اگست کو کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا۔ کابینہ نے کمیشن کی رپورٹ کو قبول کیا، لیکن اس میں کچھ تبدیلی کی۔
کابینہ کی میٹنگ کے بعد قانون اور پارلیمانی امور کے وزیر ایچ کے پاٹل نے کہا کہ کابینہ کی میٹنگ مثبت رہی اور سبھی ایس سی طبقوں کی نمائندگی کرنے والے وزیر مطمئن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میٹنگ تقریباً ڈھائی گھنٹے چلی۔ ہم سبھی کابینہ روم سے خوش اور مطمئن ہوکر نکلے۔ قانون سازیہ کا اجلاس چل رہا ہے اس لیے تفصیلات اشتراک کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔