کرناٹک اسمبلی انتخاب: کل 5.31 کروڑ ووٹرس کریں گے 2615 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ، سبھی تیاریاں مکمل

کرناٹک میں برسراقتدار بی جے پی وزیر اعظم نریندر مودی کی مقبولیت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اقتدار میں واپسی کی کوشش کر رہی ہے، جبکہ کانگریس کا ہدف بی جے پی سے اقتدار مضبوطی کے ساتھ چھیننا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>الیکشن کمیشن، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

الیکشن کمیشن، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

کرناٹک میں 10 مئی یعنی بدھ کے روز 224 اسمبلی سیٹوں کے لیے ووٹ ڈالے جائیں گے۔ ووٹنگ کا عمل صبح 7 بجے سے شروع ہوگا جو کہ شام 6 بجے تک چلے گا۔ ریاست میں 5 کروڑ 31 لاکھ 33 ہزار 54 ووٹرس اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے جس سے مجموعی طور پر 2615 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ہوگا۔ اس کے لیے الیکشن کمیشن اور انتظامیہ نے سبھی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔

الیکشن کمیشن کے ذریعہ دی گئی جانکاری کے مطابق پورے کرناٹک میں مجموعی طور پر 58545 ووٹنگ مراکز بنائے گئے ہیں جہاں 2615 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) میں کل بند ہو جائے گا۔ ان 2615 امیدواروں میں سے 2430 مرد اور 184 خاتون ہیں، جبکہ ایک امیدوار بائی سیکسوئل ہے۔ جہاں تک ووٹرس کا سوال ہے، اس بار ووٹنگ میں 11 لاکھ 71 ہزار 558 نوجوان ووٹرس شامل ہوں گے، جبکہ 5 لاکھ 71 ہزار 281 ووٹرس معذور اور 12 لاکھ 15 ہزار 920 ووٹرس ضعیف (80 سال سے زیادہ) ہیں۔ ووٹنگ کے دوران 76202 ووٹر ویریفیبل پیپر آڈٹ ٹریل (وی وی پیٹ) کا استعمال کیا جانا ہے۔


قابل ذکر ہے کہ کرناٹک میں برسراقتدار بی جے پی وزیر اعظم نریندر مودی کی مقبولیت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اقتدار میں واپسی کی کوشش کر رہی ہے، جبکہ کانگریس کا ہدف بی جے پی سے اقتدار مضبوطی کے ساتھ چھیننا ہے۔ اس کے علاوہ جنتا دل (سیکولر) ریاست میں ’کنگ میکر‘ کا کردار نبھا سکتی ہے۔ 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے کرناٹک میں ہونے والا اسمبلی انتخاب بی جے پی کے لیے وقار کا سوال بن چکا ہے۔

بہرحال، اسمبلی انتخاب کو پرامن اور شفاف طریقے سے کرانے کے لیے کثیر تعداد میں پولیس اور سیکورٹی فورسز کا انتظام کیا گیا ہے۔ انتخابی کمیشن نے کرناٹک میں کل ہونے والی ووٹنگ میں فرضی ووٹنگ پر لگام لگانے اور طویل قطار سے بچنے کے لیے خاص تیاری کی ہے۔ کمیشن کرناٹک کی راجدھانی بنگلورو کے ایک پولنگ مرکز میں چہرے کی شناخت کے لیے تکنیک کا استعمال کرے گی۔ کسی بھی انتخاب میں اس طرح کی نئی تکنیک کو پہلی بار استعمال میں لایا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */