کانپور انکاؤنٹر: شہید پولس افسر کے خط پر توجہ دی گئی ہوتی تو بچ جاتی 8 پولس والوں کی جان

وکاس دوبے کی دبنگئی اور پولس اہلکاروں سے اس کی ملی بھگت کو اب تک ضلع کے افسران نے سنجیدگی سے نہیں لیا تھا، یہی وجہ ہے کہ کانپور انکاؤنٹر میں 8 پولس والوں کی جان چلی گئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کانپور انکاؤنٹر میں شہید ہوئے 8 پولس اہلکاروں کی جان بچ جاتی اگر یو پی پولس ٹھیک طرح سے کارروائی کرتی۔ سچائی یہ ہے کہ وکاس دوبے کی دبنگئی اور پولس اہلکاروں سے اس کی ملی بھگت کو اب تک ضلع کے افسران نے سنجیدگی سے نہیں لیا تھا۔ انکاؤنٹر کے دوران شہید ہوئے سی او دیویندر مشرا کی مارچ مہینے میں لکھی گئی ایک چٹھی یہ پوری کہانی بتا رہی ہے۔

دراصل واقعہ میں شہید ہوئے بلہور کے سرکل افسر دیویندر مشرا کو چوبے پور کے معطل تھانہ انچارج ونے تیواری کے بارے میں پہلے ہی سب کچھ پتہ چل گیا تھا۔ ہسٹری شیٹر وکاس دوبے کے گھر چھاپہ ماری کے لیے تو پولس گئی، لیکن سی او دیویندر مشرا یہ پہلے سے ہی جانتے تھے کہ اس کی غنڈہ گردی پولس کی شہ پر چل رہی ہے۔ انھوں نے باقاعدہ ایس ایس پی کو چٹھی لکھ کر یہ بات بتائی تھی کہ وکاس دوبے سے چوبے پور ایس او کے تعلقات کتنے دوستانہ ہیں۔


شہید سی او دیویندر مشرا نے اپنے خط میں لکھا تھا کہ ملزم وکاس دوبے کے خلاف کانپور اور دیگر ضلعوں میں بھی 150 مقدمے درج ہیں اور اس کے جرائم کافی سنگین ہیں۔ انھوں نے خط میں صاف طور پر یہ بات لکھی ہے کہ بدنام زمانہ مجرم کے خلاف تھانہ انچارج کے ذریعہ ہمدردی برتنا اور اب تک کارروائی نہ کرنا ونے کمار تیواری پر شبہات پیدا کرتا ہے، دیگر ذریعہ سے بھی جانکاری ہوئی ہے کہ ونے کمار تیواری کا پہلے سے وکاس دوبے کے پاس آنا جانا اور بات چیت کرنا بنا ہوا تھا۔ اگر تھانہ انچارج نے اپنے طریقہ کار میں تبدیلی نہ کی تو سنگین حادثہ سرزد ہو سکتا ہے۔

شہید ہوئے سی او دیویندر مشرا کی بات پر اگر دھیان دیا جاتا اور ان کے اس خط پر عمل کرتے ہوئے چوبے پور ایس او ونے تیواری پر کارروائی ہوتی تو شاید وکاس دوبے کے حوصلے یوں بلند نہ ہوتے۔ انھوں نے اس خط میں ونے تیواری کی کئی کارگزاریوں کا تذکرہ کیا ہے، جس پر کسی نے بھی دھیان نہیں دیا اور اتنے دردناک واقعہ میں سی او بلہور کو اپنی جان گنوانی پڑی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔